ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
جائے وہ بہت (بڑی ہوگی)اَور کسی پتلے دُبلے اَورنازک آدمی کی لی جائے تو وہ اَور ہوگی تو اُس کی بھی پیمائش بتلائی پھرکہا چاول کتنا ؟ کیونکہ چاول بھی کہیں موٹے کہیں باریک کہیں کیسے کہیں کیسے بہت قسم کے، اُنہوں نے کہا کہ خچر کے اِتنے بال لے لیے جائیں گے اَور خچر کے بال معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی جیسے ہوتے ہیں کیونکہ جہاں آب و ہوا ایک ہی جیسی ہوتی ہے خچروہیں ہوتا ہے تو اُس کے بال اِتنے لے لو وہ......................... مطلب یہ ہے میرے کہنے کا کہ اِن علمائے کرام نے جتنی محنت کی ہے وہ آپ کے اَندازسے باہر ہے اِس کے باوجود ایک آدمی کسی جاہل کی پیروی تو کرے کہ اُس نے یوں مراقبہ کر کے بتادیا اَور علماء کے فتوے کا اِعتبار نہ کرے تو یہ داخل نہیں ہے اُس (تردّد والی صورت)میں بلکہ یہ بالکل حرام ہے۔ یہ جو مَاحَاکَ فِیْ صَدْرِکَ دِل میں تردّد تو دِل میں تردّد کا مطلب تو یہ ہے کہ سچ مچ جو متقی علماء ہیں جن کے پاس واقعی علم بھی ہے اُن میں اِختلاف پیدا ہو گیا تو اُس میں کیا کرے آدمی اَور وہ حنفی عالموں میں آپس میں بھی ہو سکتا ہے اَور وہی مراد ہے ،حنفی شافعی نہیں ہے وہ تو اَلگ اَلگ مسلک ہو گئے، حنفیوں میں ہو گیا ،شافعیوں میں ہو گیا آپس میں، مالکیوں میں ہو گیا ،حنبلیوں میں ہوگیا، تو بس وہ چیز چھوڑ دے آدمی فَدَعْہُ ،کیونکہ بعض علماء کہہ رہے ہیں کہ یہ ٹھیک نہیں ہے بعض کہہ رہے ہیں ٹھیک ہے اَور دونوں متقی ہیں اَور اَگر اُن میں ایک جو کہہ رہا ہے کہ ٹھیک ہے متقی بھی نہیں ہے تو پھر سمجھ لو کہ وہ ہے ہی بالکل غلط، اُس میں تو پھر تردّد کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔تردّد تو وہاں ہوتا ہے جہاں دونوں بلند پایا ہیںدونوں متقی ہیں اَوردونوں علم میں بھی بڑے ہیں وہاں اِختلاف و تردّد ہو گا تو چھوڑ دے۔ اِس (حدیث)میں دو چیزیں اِرشاد فرما دی گئیں ایک اِیمان کی علامت اَور ایک گنا ہ تو دِل میں جب تردّد ہو بس اُسے چھوڑ دیا کرو تو سمجھو گناہ سے نجات ہو تی رہے گی بس پھر بچتے رہو گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِیمانِ کامل معرفت ِ کاملہ عطا فرمائے آخرت میں رسول اللہ ۖ کے ساتھ محشور فرمائے، آمین ۔اِختتامی دُعاء ............