ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
عربی میں بول چال کی مشق کرائی جائے اَور اِس کے بعد اَعلیٰ درجوں میں اِظہارِ خیال کا واحدذریعہ یہی اَساسی عربی ہو، یقین ہے کہ عربی مدارس میں عربی کے رواج کے بعد سرکاری مدارس اَور جامعات بھی علمائے کرام کی تقلید میں سعادت محسوس کریں گے۔ یہ سوچناکہ اِبتدائی جماعتوں کے طلبہ کا عربی میں گفتگو کرنا مشکل ہے، میرے نزدیک غلط اَور اِحساس کمتری کا آئینہ دار ہے، اگر ہمارے بچے اِنگلش میڈیم اسکولوں میں پہلی جماعت ہی سے اَنگریزی بولنا شروع کرسکتے ہیں تو عربی مدارس کے مبتدی جو نسبتاً زیادہ محنت کے عادی ہوتے ہیں اَور رات دن مدرسے کے ماحول میں رہتے ہیں ، آسان عربی کیوں نہیں سیکھ سکتے۔ دُنیا بھر کے بالغ چھ ہفتوں میں '' اِسپرانتو'' اَور تین ماہ میں بنیادی اَنگریزی(BASIC ENGLISH) سیکھ کر اُنہیں اِظہار خیال کا ذریعہ بناسکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ عربی مدارس کے طلبہ آسان عربی کو اِفہام و تفہیم کا وسیلہ بناسکیں۔ اِس اِبتدائی جدوجہد کے ساتھ ساتھ ہمیں اِس غلط رُجحان کو روکنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے جو ترکی ، فارسی ، اُردو، ملائی اَور اِنڈونیشیائی زبانوں سے عربی الاصل کلمات کے اَخراج کا باعث بن رہا ہے، مسلمان ملکوں میں نیا نام نہاد اَدب عربی ، کلمات کے خلاف جس سازش کا نتیجہ ہے، اُس پر مستقل مقالے کی ضرورت ہے۔(بشکریہ ''ماہنامہ وفاق المدارس'' ملتان