ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
کو اپنی قربانیوں کا مشن یاد دلاتے رہے۔ اِس طرح شیخ الہند کے لاشعور میں یہ بات رچ بس گئی تھی کہ اِخلاص ِو للہیت اَور اِیثار و قربانی کے یہ ہمالیائی پیکر جن سے بہتر لوگ شاید اِس وقت رُوئے زمین پر کہیں نہیں ہوں گے اُنہوں نے اپنے وطن کی آزادی کے لیے اِس شان کی قربانیاں دیں ہیں کہ اپنی زندگی کی ساری متاع ِعزیز کو وطن کی نذر کرکے خود جِلاوطنی یا رُوپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں، ایسے بے لوث اَور بے پناہ اُستادوں اَور مربیوں کی تعلیم و تربیت اَور فیض ِصحبت نے حضرت شیخ الہند کو لیلائے آزادی ایسا دیوانہ بنادیا تھا کہ اُنہوں نے اپنی زندگی کا مقصد ہی یہ بنادیا تھا کہ ہرحال میں وطن فرنگی سے آزاد کروانا ہے، بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اُن کی زندگی کے حالات اَور واقعات کا مطالعہ کر نے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اَگر خالق حیات و ممات اُن کو سو بار زندگی دیتا تو وہ ہربار اِس کو آزادی وطن کی نذر کردیتے اَور پھر بھی اُن کے دِل میں یہ حسرت باقی رہ جاتی کہ جان دی ، دی ہوئی اُسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق اَدا نہ ہوا (جاری ہے) مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ)