ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
اُس کے اَمیرِ لشکر تھے سیّد الطائفہ حضرت حاجی اِمداداللہ مہاجر مکی اَور اُن کے میمنہ اَور میسرہ تھے حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی اَور حضرت مولانا رشید اَحمد گنگوہی جنہوں نے شاملی، مظفر نگر اَور تھانہ بھون کے تاریخی محاذوں پر اپنے ہزاروں تلامذہ اَور مریدوں کو لے کر اَنگریزوں کی فوج کو زبردست ہزیمت پہنچائی تھی اِن خونی معرکوں میں اِس مقدس جماعت کے بہت سے مجاہدین نے جام ِشہادت نوش فرمایا اَور اَنگریزوں کے مکمل غلبہ کے بعد اِن میں سے بہت بڑی تعداد کو پھانسی کے پھندے یا حبس ِدوام میں سزائیں دی گئیں۔ قائد ِجماعت حضرت حاجی صاحب چھپتے چھپاتے حجاز ِمقدس کو ہجرت کر گئے، حضرت نانوتوی رُوپوش ہو کر مدرسوں کے جال پھیلانے میں لگ گئے اَنگریزوں کی سی آئی ڈی شب وروز اُن کو تلاش کرتی رہی حضرت گنگوہی چھ ماہ کی قید و بند کے بعد رہا ہوکر بظاہر اپنی خانقاہ میں گوشہ نشیں ہو گئے مگر حقیقت میں وہ اِنتہائی خفیہ طور پر آزادی وطن کے لیے اپنے متوسلین کو تربیت دینے میں لگ گئے۔ علماء کرام اَور بزرگانِ دین کی یہ تحریک بظاہر ناکام رہی مگر اِن کی مخلصانہ قربانیوں کے مسلم معاشرے پر زبردست اَثرات مرتب ہوئے، اِن شہداء اَور مجاہدین کے علمی، فکری اَور رُوحانی خانوادے کے لاکھوں اَفراد سینے میں وطن کی آزادی اَور اپنے بزرگوں کے اِنتقام کے لیے جو بے پناہ جذبات اَور وَلولے پل رہے تھے وہ کوئی معمولی سی چنگاری سی شکل میں نہیں تھے بلکہ وہ زبردست آتش فشاں تھے۔ شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی حضرت نانوتوی اَور حضرت گنگوہی کے ایسے منظور ِ نظر شاگردے تھے جن کی شخصیت میں اُن بزرگوں کو اپنے خوابوں کی تعبیر نظر آرہی تھی، اِس لیے اُنہوں نے اِن کی تعلیم و تربیت کچھ اِس شان سے اَنجام دی کہ اپنے دِل و دماغ کی ساری کیفیات اَور پاکیزہ جذبات کو اِن کے سینے میں پیوست کردیا، اُدھر حجاز ِمقدس سے اِن کے رُوحانی مربی و مرشد اَور اپنے عہد کے مستجاب الدعوات بزرگ حضرت حاجی اِمداداللہ صاحب مہاجر مکی بھی اپنی دُعاؤں کے ساتھ اُن