ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
خلافِ اَدب ہے اِس لیے مناسب نہیں۔ مسئلہ : مسجد میں آواز دار گھنٹہ رکھنا جائز ہے لیکن ایسا گھنٹہ رکھنا جس میں کچھ وقت کے لیے موسیقی بجے جائز نہیں۔ مسئلہ : مسجد میں سحری واِفطاری کے لیے سائرن بجانا جائز ہے۔ اِسی طرح جب سائرن کی سہولت نہ ہو اَور ضرورت ہو تو سحری واِفطاری کے وقت کی اِطلاع دینے کے لیے طبل و ڈھول بجایا جا سکتا ہے۔ مسئلہ : کسی مملوکہ مکان کی کھڑکی، دروازہ مسجد میں کھولنا اگر آمدو رفت کے لیے ہے تو جائز نہیں اَور اَگر صرف ہوا وغیرہ کے لیے کھولا ہے اَور جس دیوار میں کھولا ہے وہ اُس کی مملوک ہے اَور کوئی غرض فاسد نہ ہو مثلاً یہ کہ گھر کا شور مسجد میں جائے۔ نیز اِس سے مسجد واہل ِمسجد کا حرج وضرر نہ ہوتو جائز ہے اَور اَگر کوئی نقصان یا بے اِحتیاطی ہو تو یہ جائز نہیں مثلاً وہاں سے مسجد میں دُھواں جائے یا خس وخاشاک اِس سے پھینکا جائے تو یہ منع ہے۔ مسئلہ : مسجد کے دروازے کو قفل لگانا ناجائز ہے۔ اگر مسجد کے سامان کے ضائع ہونے کا خوف ہو تو کسی آدمی کے ذریعہ سے حفاظت کی جائے لیکن اگر حفاظت کی کوئی اَور صورت نہ ہو تو پھر اِس طرح قفل لگانا جائز ہے کہ نمازوں کے اَوقات میں کھول دیا جائے۔ مسئلہ : مسجد کو بغیر عذر کے راستہ بنالینا مکروہ ہے۔ اگر کسی عذر سے گزرنا پڑے تو ہر روز ایک مرتبہ نماز تحیةُ المسجد پڑھ لیا کرے۔ مسئلہ : کافر اگرچہ جنبی ہو کسی بھی مسجد میں حتی کہ مسجد ِحرام میں بھی داخل ہو سکتا ہے۔ مسئلہ : واقف نے خاص مسجد یاخاص مدرسہ کے لیے قرآن یا کتاب کو وقف کیا ہے تو دُوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں اَور اگر اِس لیے دیا ہے کہ طلباء یا دیگر لوگ اپنے گھروں میں لے جاکر پڑھ سکیں توپھر اپنے گھروں کو لے جانے کی اِجازت ہوگی۔