ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
(٢) روزہ دار کے لیے دو بار خوشی ہے افطار کے وقت اَور اپنے پروردگار سے ملنے کے وقت (صحاح ستہ) کہ اِس امتحان میں کامیاب ہوگیا۔ روزانہ افطار کے وقت اَور آخر میں عید کی خوشی اَور قیامت میں بے اِنتہاء اَجر کی خوشی۔ (٣) روزہ دار کے منہ کی بو (جو معدہ خالی ہونے سے ہوتی ہے) اللہ تعالیٰ کے نزدیک مُشک کی خوشبو سے عمدہ ہے۔ (صحاح ستہ) (٤) روزہ ایک ڈھال ہے جب تک یہ اِس کو شَق نہ کرے (نسائی) یعنی تمام گناہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ فرمایا جھوٹ اَور غیبت سے شق نہ کرے۔ (طبرانی) روزہ دوزخ سے بچنے کا مضبوط قلعہ ہے۔ (احمد و بیہقی)۔ (٥) روزہ کی مثل کوئی چیز نہیں (نسائی) جس نے بغیر کسی مرض یاعذر کے رمضان کا روزہ نہ رکھا سارے زمانہ کے روزے بھی قضا نہ بن سکیں گے۔ (مسنداَحمد، ترمذی، اَبوداؤد ، ابن ماجہ) (٦) جو رمضان کے روزے اِیمان کے لیے اَور خدا تعالیٰ کے خوشنودی کے لیے رکھے گا اُس کے تمام گزشتہ گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ (بخاری) (٧) حضور ۖ نے فرمایا کہ جنت کو سال سے سال تک رمضان کے لیے مزین کیا جاتا ہے جب رمضان آتاہے تو جنت دُعا کرتی ہے کہ اے اللہ! اِس مہینہ میں اپنے بندوں میں سے مجھ میں سکونت کرنے والے بتادیجیے حوریں دُعائیں کرتی ہیں کہ اِس ماہ میں اپنے بندںمیں ہمارے لیے وہ شوہر مقرر فرمادیجیے جس نے کو خود کو رمضان کے مہینے میں روک رکھا ہو ،کوئی نشہ کی چیز نہ پی ہو، کسی مسلمان پر بہتان نہ لگایا ہو، کوئی گناہ نہ کیا ہو، اللہ تعالیٰ ہر رات سو حوروں سے اُس کا رشتہ جوڑ دیتے ہیں اَور اُس کے لیے جنت میں ایک محل سونا چاندی یاقوت وزَبر جد سے اِتنا عظیم الشان تیار کردیتے ہیں کہ اگر ساری دُنیا کو اُس میں جمع کردیا جائے تو صرف اِتنی جگہ دُنیا میں بکریوں کا تھان۔ اَور جو کوئی نشہ کی چیز پی لے گا یا کسی مسلمان پر تہمت لگادے گا یا کوئی گناہ کرلے گا، اللہ تعالیٰ اُس کے سال بھر کے عمل ضائع کردے گا، تم رمضان کے مہینے سے ڈرتے رہو کہ وہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اِس بات سے کہ اُس میں کوئی کوتاہی کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے گیارہ مہینے مقرر کر دیے جن میں نعمتیں کھاتے اَور