ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
''اے لوگو !ماہِ عظیم جوکہ شہرِ مبارک ہے بالکل قریب آلگا ہے اِس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار رَاتوں سے بہتر ہے اللہ تعالیٰ نے اِس کے روزے فرض کیے ہیں اَور رات کے قیام کو نفل ہی رکھا ہے جو اللہ تعالیٰ کا قرب چاہے گا اَدنی سی خیر کا عمل کر کے تو گویا وہ رمضان کے علاوہ فرض اعمال کے برابر ہوگا اَور جو اِس میں کوئی فریضہ اَدا کرے گا تو وہ رمضان کے علاوہ ستر فریضوں کے مانند ہوگا۔ فرمایا یہ صبر کا مہینہ ہے اَور صبر کا ثواب جنت کی صورت میں ملتا ہے اَور محبت و غمخواری کا مہینہ ہے اِس ماہ میں مومن کا رِزق بڑھا دیا جاتا ہے اَور جو روزہ دار کی روزہ کُشائی کرائے گا تو یہ اُس کے لیے گناہوں کی مغفرت اَور جہنم سے اُس کی جان کی خلاصی کاذریعہ بنے گا ،روزہ کا جتنا ثواب روزہ دار کو ملے گا اُتنا ہی اُس کو بھی ملے گا روزہ دار کے ثواب میں کمی کے بغیر۔ صحابہ فرماتے ہیں ہم نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم میں ہر کسی کو کہا ںاِتنا میسر ہے کہ وہ پوری طرح روزہ کُشائی کراسکے اِرشاد فرمایا یہ اَجر تو صرف دُودھ کی لسی یا کھجور یا پانی سے روزہ کشائی پر بھی مل جاتا ہے اَور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کے کھلایا اللہ تعالیٰ اُس کو (میدانِ حشر میں) میرے حوض سے ایسی سیرابی عطا فرمائیں گے کہ جنت میں داخل ہونے تک پھر کبھی پیاس نہ لگے گی۔ '' لہٰذا ہر عام و خاص کو چاہیے کہ اِس رحمتوں والے مہینے میںگناہوں سے سچی اَور عملی توبہ کر کے نیکیوں میں سبقت لے جائے، مقروض اَور پریشان حالوں کی مدد کرے ،بے روزگاروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرے، مظلوموں کی دَادرسی کرے ،ظالموں کو اُن کے ظلم سے باز رکھے تاکہ مخلوقِ خدا سُکھ کا سانس لے کر اُس کو دُعائیں دے جس کے نتیجہ میں دُنیا وآخرت کی بھلائیاں سمیٹ کر یوم ِقیامت اَپنے رب کی بارگاہ میں فلاح و سرفرازی کا پروانہ حاصل کرسکے۔