ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
اُن سے پوچھا گیا کہ آپ کیوں بھوک کی شدت گوارہ کرتے ہیں حالانکہ آپ کے ہاتھ میں دُنیا جہاں کی دولت خدا نے دے رکھی ہے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے جواب دیا کہ مجھے اِس بات کا ڈر لگتا ہے کہ اگر پیٹ بھر کر کھالوں تو کہیں اللہ کے بھوکے بندوں کو فراموش نہ کر بیٹھوں! روزے کی اِجتماعی خصوصیت بھی عظیم الشان ہے جس نے دُنیا کی ایک اُمت کوایک لڑی میں پرودیا۔ وحدت ویک رنگی کا اِس سے بڑا مظہر اَور کیا ہوگا کہ شریعت کے اِس ایک حکم نے رُوئے زمین کے کل اَطراف و جوانب میں بسنے والے لوگوں کو یکساں مطیع بنادیا کہ رمضان آتے ہی طلوعِ فجر سے لے کر غروب ِ آفتاب تک کھاناپینا سب لوگ چھوڑ دیتے ہیں اَور جب غروبِ آفتاب ہوجاتاہے تو بیک وقت کھانے پینے کی سب کو اِجازت مل جاتی ہے بلکہ وحدتِ اُمت کا یہ عجیب تماشہ قابلِ دید ہے کہ سب کو حکم ہوتاہے کہ اَوّل وقت میں اِفطار کرو اَور جو شخص اِفطار تاخیر سے کرے تو وہ بڑی خیر سے محروم ہوجاتا ہے اَور طریقہ اِسلام کا مخالف گردانا جاتا ہے۔ لَا تَزَالُ اُمَّتِیْ بِخَیْرٍ مَاعَجَّلُوا الْفِطْرَ وَاَخَّرُوا السُّحُوْرَ۔ (الحدیث) صوم کی قدرت و منزلت بڑھانے کے لیے اللہ نے سب سے اَفضل مہینہ ''رمضان'' پسند فرمایا جس کی شان اِس طرح بیان ہوئی اَلَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُکہ اِسی ماہِ معظم میں قرآن جیسی گنجینۂ ہدایت کتاب کا نزول ہوا۔ قرآن کے علاوہ اَور بھی آسمانی کتابیں دُوسرے اَنبیاء پر اِسی ماہِ مبارک میں نازل ہوئیں جیسا کہ اِمام اَحمدبن حنبل نے واثلہ بن اَسقع سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''صحف ِاِبراہیم ماہِ رمضان کی پہلی رات میں نازل ہوئے، کتاب توراة چھ رمضان گزرنے پر نازل ہوئی اَور اَنجیل تیرھویں رمضان کو نازل ہوئی اَور رمضان چوبیس رمضان گزرجانے پر نازل ہوا۔'' اَور بھی دُوسری روایات ہیں جن میں تاریخ نزول کا فرق بیان ہوا ہے مگر اِس بات پر اِتفاق ہے کہ رمضان میں اُن کا نزول ہوا ہے اَور اِس ماہ ِرمضان کی عظمت بھی کتنی بڑی ہے کہ اِس میںایک رات لیلة القدر قرار پائی جس نے اُمت ِ محمدیہ ۖ کا مقام بہت بلند کردیا کیونکہ اُمت ِ محمدیہ ۖ کی عمریں اُمم ِ سابقہ کے مقابلہ میں بہت کم ہیں مگر اِس ایک رات کو ہزار ماہ سے برترقرار دیکر اِس اُمت کو مالا مال کردیا۔ اِس ماہِ مبارک کے فضائل پر اگر ہم لکھنا چاہیں تو دامن قرطاس تنگ ہوجائے گا اَور قلم ماند پڑ جائے گا