ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
حضرت اَنس کا دُکھ ،یزید کے ہاتھوں اہلِ مدینہ کی پامالی اَور قتل ِعام : حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت آتی ہے اُس میں یہی کلمات ہیں اِس کے قریب قریب معنٰی والے، وہ یہ فرماتے ہیں کہ میں بصرے میں تھا یا کہیں اَور تھا مدینہ شریف میں نہیں تھے اُن کو اِطلاع پہنچی کہ یزید ابن ِ معاویہ نے مدینہ منورہ میں حملہ کرکے اِس اِس طرح سے لوگوں کو وہاں کے ختم کیا ہے ،لڑائی تو رہی ہے ایک ہی دِن اَور مدینہ شریف کو یزید کے لشکر نے لڑکر فتح کرلیا لیکن بعد میں جو محلے محلے کوچے کوچے سے آدمی آئے اَور اُن سے بات کی اُن کو بُلایا بُلاکر اُن سے عہد لیا یزید کی وفاداری کا اِن الفاظ سے کہ ہم اُس(یزید) کے غلام ہیں عبید ہیں اَور جو نہیں یہ بات کہتا تھا اُس کو وہ ماردیتا تھا اِس طرح ہزارہا آدمی اُس نے شہید کیے شہید ہونے والوں میں صحابہ بھی ہیں اَور تابعین تو ہیں ہی ہیں سب ہی تابعین تھے تقریبًا۔ حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کو وہاں(دُور مدینہ سے باہر) اُن کی تفصیلات معلوم ہوئیں تو بڑے غمزدہ ہوئے حضرت انس فرماتے ہیں بَلَغَہ شِدَّةُ حُزْنِیْ کہ زید اِبن ِ اَرقم کو میرے غم کی شدت کی اِطلاع پہنچی ۔ نبی علیہ السلام کی اَنصار کی تین نسلوں کے لیے دُعا : تو اُنہوں نے مجھے ایک بات لکھی خوشخبری کی کہ ہم نے رسول اللہ ۖ سے یہ دُعاء سُنی ہے آپ نے یہ دُعاء دی تھی اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْاَنْصَارِ وَلِاَبْنَائِ الْاَنْصَارِ وَلِاَبْنَائِِ اَبْنَائِ الْاَنْصَارِ ١ خداوند ِ کریم اَنصار کی بخشش فرما اُن کی اَولاد کی بخشش فرما اَور اُن کی اَولاد کی اَولاد کو بھی بخش دے تین پشتوں تک کے لیے دُعاء رسول اللہ ۖ نے ہمارے لیے فرمائی ہے۔ تو ایک مسلمان کے لیے اِس سے بڑی تسلی کی چیز کوئی نہیں ہوسکتی کہ اُس کے اِس دُنیا سے جانے والے رشتے داروں کے بارے میں یہ پتا چل جائے کہ یہ خیریت سے ہیں وہاں اُس عالَم میں تو اَنجام بہتر ہوا اِن کا، اِس لیے اَگر کسی آدمی کی موت بہت اچھی ہوتی ہے جس کو دیکھنے والے بھی محسوس کرلیں کہ بہت اچھی موت ہوئی ہے تو اُنہیں اُس کی موت کا غم نہیں رہتا غم میں کمی آتی ہے۔ ایک عجیب واقعہ : بعض اَموات ایسی عجیب ہوتی ہیں بزرگوں میں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک صاحب گئے تعزیت کرنے اُن کے عزیز کی تو اُس نے کہا کہ تعزیت تو آپ بعد میں کریں پہلے اِن کی موت کا قصّہ سُن لیں، انہوں ١ بخاری شریف ص ٧٢٨ و مشکوةشریف ص ٥٧٧