ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
کَمْ بَیْنَھُمَا قَالَ اَرْبَعُوْنَ عَامًا ثُمَّ الْاَرْضُ لَکَ مَسْجِد فَحَیْثُ مَا اَدْرَکَتْکَ الصَّلٰوةُ فَصَلِّ ۔ (بخاری ج ١ ص ٤٤٨) حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ زمین کے اُوپر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ آپ نے فرمایا مسجد ِ حرام، میں نے عرض کیا کہ پھر اِس کے بعد ؟فرمایا : مسجد اقصیٰ، میں نے عرض کیا کہ اِن دونوں مسجدوں کی تعمیر کے درمیان کتنا فرق تھا؟ فرمایا : چالیس سال، پھر اِس کے بعد فرمایا کہ اَب تو ساری زمین تمہارے لیے مسجد ہے جہاں نماز کا وقت ہوجائے وہیں نماز پڑھ لو۔ ف : مسجد اقصی کی بنیاد حضرت یعقوب علیہ السلام نے رکھی تھی اَور اُس کی تعمیر نو اَور تجدید حضرت سلیمان علیہ السلام نے کی تھی، اِس لحاظ سے مسجد حرام اَور مسجد اقصیٰ کی تعمیر کے درمیان چالیس سال سال کا فرق صحیح ہے کیونکہ مسجد حرام کی تعمیرسے مراد وہ تعمیر ہے جو حضرت ابراہیم اَور حضر ت اِسماعیل علی نبینا و علیھما السلام نے کی تھی۔ بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی انھیں سکون و عافیت صرف اور صرف اِسلامی تعلیمات کے دامن ہی میں میسر آسکتی ہے۔ اسلام عورتوں کی تعلیم وترقی کا ہرگز مخالف نہیں اَور نہ عورتوں کی آزادی پر پابندی لگانا چاہتا ہے۔ عورت اپنے معاملات میں، تصرفات میں اور کردار میں یقینا آزاد ہے لیکن وہ حرکتیں جن سے اُن کی اِنسانی عزت اور عفت داغ دار ہو جائے اِسلام ایسی کسی بھی حرکت کو عورت کے لیے جائز قرار نہیں دیتا تاکہ اُس کی انسانی شرافت وعظمت محفوظ رہے۔