ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
ہوں۔ غلط کاموں میں لگنے سے بہتر تو یہ ہے کہ عشاء کی نماز جماعت سے پڑھ کر آرام کرے اَور صبح کی نماز جماعت سے پڑھ لے اِتنا کر لینے سے بھی اِس رات کی فضیلت اَور ثواب سے محرومی نہ ہوگی۔ عید کے دِن کی فضیلت : عید کا دِن بھی بہت زیادہ فضیلت کا دِن ہے اِس دِ ن اللہ تعالیٰ خصوصیت سے اپنے بندوں پر بہت زیادہ اِنعامات اَور مغفرت فرماتے ہیں جن کی تفصیل مندرجہ ذیل اَحادیث سے معلوم ہوگی : اِرشاد فرمایا نبی کریم ۖ نے کہ جب عید کادِن ہوتا ہے توفرشتے راستوں کے سِروں پر بیٹھ جاتے ہیں اَور پکار تے ہیں اَے مسلمانوں کے گروہ چلو ربِ کریم کی طرف جو نیکی( کی توفیق دے کر) احسان کرتا ہے پھر اِس پر ثواب دیتا ہے (یعنی خود ہی عبادت کی توفیق دیتا ہے پھر اِس پر خود ہی ثواب عنایت فرماتا ہے ) اَور فرشتے کہتے ہیں کہ تم کو رات میں قیام کا حکم دیا گیا تم نے قیام کیا اَور تم کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا تو تم نے روزے رکھے اَور اپنے پرور دگار کی اطاعت کی پس تم اِنعام حاصل کرو۔ پھر جب نماز پڑھ چکتے ہیں توفرشتہ پکارتا ہے آگاہ ہوجاؤ بیشک تمہارے رب نے تم کوبخش دیااَور تم اپنے گھر کی طرف کامیاب ہو کر لوٹو۔ پس یہ ''یوم الجائزہ'' ہے اَور اِس دِن کا نام آسمان میں ''یوم الجائزہ'' یعنی اِنعام کا دِن رکھا گیا ہے۔ (الترغیب ) عید الفطر کی رات کا نام ''لیلة الجائزہ'' یعنی اِنعام کی رات رکھا گیا ہے۔ جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں وہ زمین پر اُتر کر تمام گلیوں، راستوں کے سِروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اَور ایسی آواز سے جن کو اِنسان اَور جنات کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں کہ اے محمد ۖ کی اُمت اُس ربِ کریم کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اَور بڑے بڑے قصور کو معاف کرنے والا ہے۔ پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ اُس مزدور کا بدلہ کیا ہے جو اپنا کام پورا کر چکا ہو۔ وہ عرض کرتے ہیں کہ ہمارے معبود اَور ہمارے مالک اِس کا بدلہ یہی ہے کہ اُس کی مزدوری پوری پوری دی جائے تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے فرشتو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اِن کو رمضان کے روزوں کو اَور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اَور مغفرت عطا کردی ہے۔ اَور بندوں سے خطاب فرما کر اِرشاد ہوتا ہے کہ اے میرے بندو! مجھ سے مانگو، میری عزت کی قسم! میرے جلال کی قسم! آج کے دِن اپنے اِس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے عطا