ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
کروں گا اَور دُنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اِس میں تمہاری مصلحت پر نظرکروں گا۔ میری عزت کی قسم! جب تک میرا خیال رکھوگے میں تمہاری لغزشوں کی پردہ پوشی کرتا رہوں گا اَور اُن کو چھپاتا رہوں گا۔ میری عزت کی قسم !میرے جلال کی قسم!میں تمہیں مجرموں (اَورکافروں) کے سامنے رُسوا نہ کروں گا بس اَب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ۔ تم نے مجھے راضی کردیا اَور میں تم سے راضی ہو گیا۔ پس فرشتے اِس اَجرو ثواب کو دیکھ کر جو اِس اُمت کو فطر کے دِن ملتا ہے خوشیاں مناتے ہیں اَور کھل جاتے ہیں۔ (الترغیب ج ٢ص٩٩) اِن مذکورہ اَحادیث سے معلوم ہوا کہ عید اَور شب ِ عید دونوں ہی بہت فضیلت واہمیت کی حامل ہیں اَور یہ انعامات ِ اِلٰہی کی وصولی اَور خوشنودی حاصل ہونے کا مبارک دِن ہے مگر ہماری شامت ِاعمال یہ ہے کہ ہم اِن مبارک شب و روز میں غلط قسم کے کاموں اَور گناہوں میں ایسے منہمک ہوجاتے ہیں کہ اُس دِن بجائے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے اللہ تعالیٰ کی نا راضگی مول لیتے ہیں۔ عید کی سنتیں : عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں : (١) شریعت کے مطابق اپنی ارائش کرنا (٢)غسل کرنا (٣) مسواک کرنا (٤) جو بہتر کپڑے اپنے پاس موجود ہوں وہ پہنا (٥) خوشبو لگانا (٦) صبح سویرے اُٹھنا (٧) عید گاہ میں سویرے پہنچنا (٨) عید الفطر میں صبح صادق کے بعد عید گاہ میں جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانا (٩) عید الفطر میں عید گاہ جانے سے پہلے صدقہ فطر اَدا کرنا (١٠) عید کی نماز (مسجد کی بجائے) عید گاہ یا کھلے میدان میں پڑھنا (١١) ایک راستہ سے عیدگاہ میں جانا اَور دُوسرے راستہ سے واپس آنا (١٢) عید الفطر کے دِن عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے راستہ میں اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ آہستہ آہستہ کہتے ہوئے عید گاہ کی طرف جانا اَور عید الاضحی کے دِن بلند آواز سے کہتے ہوئے جانا (١٣) سواری کے بغیر پیدل عید گاہ میں جانا اگر عید گاہ زیادہ دُور ہو یا کمزوری کے باعث عذر ہوتو سواری میں مضائقہ نہیں۔ (مراقی الفلاح ص ٣١٨) شوال کی چھ روزوں کی فضیلت : عید الفطر کے بعد مزید چھ دن کے روزے رکھنا بہت فضلیت اَور ثواب کا کام ہے۔ اَحادیث میں اِس کی بہت زیادہ فضلیت آئی ہے جو مندرجہ ذیل اَحادیث سے معلوم ہوگی۔