ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
قیدیوں میں تھیں۔ سیّد ِعالم ۖ نے اُن قیدیوں کو اپنے صحابہ میں تقسیم فرمایا۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اِس تقسیم میں حضرت ثابت بن قیس بن شماس یا اُن کے چچا زاد بھائی کے حصہ میں آگئیں لیکن اُنہوں نے باندی بن کر رہنا پسند نہ کیا اَور حضر ت ثابت یا اُن کے چچیرے بھائی سے کتابت کا معاملہ طے کر لیا ١ یعنی یہ بات طے کر لی کہ اِس قدر مال تم کو دے دُوں گی تو تم مجھے آزاد کرد وگے۔ معاملہ طے کر کے سیّد عالم ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اَور عرض کیا کہ میں حارث بن ابی ضرار کی لڑکی ہوں جو سردار ِ قوم ہے اَور مجھے جس مصیبت نے گھیرا ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں ہے یعنی ثابت بن قیس (یا اُن کے چچیرے بھائی ) کے حصہ میں آگئی ہوں اَور اُن سے کتابت کا معاملہ کر لیا ہے جس کے لیے مال کی ضرورت ہے آپ سے اِس بارے میں مدد چاہتی ہوں۔ آپ ۖ نے فرمایا کہ اِس سے بہتر بات تمہیں نہ بتاؤں؟ عرض کیا ،کیا ؟ فرمایا کہ میں تمہاری طرف سے مال اَدا کردُوں اَور تم سے نکاح کرلوں۔ حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ مجھے منظور ہے چنانچہ آپ ۖ نے اُن کی طرف سے مال اَدا فرمادیا اَور اُن کو آزاد کرا کر خود اُن سے نکاح کرلیا۔ (البدایہ ) حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے پہلے شوہر کا نام مسافع بن صفوان تھا جواِسی جنگ میں مارا گیا جس میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہاقید ہو کر آئی تھیں۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی تھیں کہ آنحضرت ۖ جب بنو المصطلق سے جہاد کر نے کے لیے پہنچے تھے تو اُس سے تین روز پہلے میں نے خواب میں دیکھا تھا مدینہ سے چاند چل کر میری گود میں آکر گرا۔ میں نے کسی کو اپنا خواب ظاہر کرنا مناسب نہ سمجھا حتی کہ آپ جہاد کے لیے تشریف لے گئے اَور جب ہم قید کر لیے تو مجھے اپنے خواب کے پورا ہونے کی اُمید بندھ گئی جو اَلحمد للہ پوری ہوئی اَور مجھے سیّد عالم ۖ نے آزاد فرما کر اپنے نکاح میں لے لیا۔ (البدایہ) حرم ِ نبوت میں آنے سے پوری قوم کا بھلا ہوا : جب سیّد عالم ۖ نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمالیاتو تو یہ خبر سارے مدینہ میں گونج گئی۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کی قوم و خاندان کے سینکڑوں قیدی صحابہ کے گھروں میں موجود تھے جو ١ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے نواَوقیہ سونے پر کتابت کا معاملہ کیا تھا۔ ایک اَوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اَور ایک درہم ٣ ماشہ ایک رتی اَور ٥/١ رتی کا ہوتا ہے۔