ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
ذکر ِالٰہی : حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت کرتی تھیں۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ سیّد عالم ۖ نماز ِ فجر کے بعد (اُن کے پاس تشریف لائے اَور پھر فورًاہی) باہر تشریف لے گئے اَور اُن کو مصلے پر ذکر کرتی ہوئی چھور گئے۔ پھر بہت دیر کے بعد تشریف لائے جبکہ چاشت کا وقت ہو چکا تھا، آکر دیکھا وہ اب بھی مصلے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ آپ ۖ نے اُن سے دریافت فرمایا کیا تم اُس وقت سے اِسی طرح یہیں بیٹھی ہو جب سے باہر گیا ہوں؟ اُنہوں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ ۖ نے فرمایا میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمے تین مرتبہ کہہ لیے ہیں جن کا ثواب اِتنا زیادہ ہے کہ تم نے آج جس قدر ذکر کیا ہے اگر اُن کے ساتھ رکھ کر تولاجائے تو وہ چاروں کلمات بڑھ جاویں گے وہ کلمات یہ ہیں : سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ عَدَدَ خَلْقِہ وَرِضَا نَفْسِہ وَزِنَةَ عَرْشِہ وَمَدَادَ کَلِمَاتِہ اللہ پاک ہے اَور میں اُس کی تعریف کرتا ہوں جس قدر اُس کی مخلوق ہے اَور جس سے وہ راضی ہوجائے اَور جتنا اُس کے عرش کا وزن ہے اَور جس قدر اُس کی تعریف کہنے کے لیے بے اِنتہا کلمات کی روشنی ہو ۔ وفات : حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے ٥٠ھ میں وفات پائی۔ واقدی نے ٥٦ھ میں اِن کی وفات بتائی ہے اَور یہ بھی لکھا ہے کہ مروان بن الحکم نے نماز ِ جنازہ پڑھائی ۔ (البدایہ و الاصابہ) بقیہ : دینی مسائل غرض جو مطلب ہوگا اُسی کے موافق سب حکم لگائے جائیں گے یا یہ کہ قسم کھانے والا بڑا اَفسر ہوکہ خود اپنے ہاتھ سے نہیں بیچتا اَور نہیں خریدتا تو اِس صورت میں اگر یہ کام دُوسرے سے کہہ کر کرالیے تب بھی قسم ٹوٹ جائے گی۔ یہی حکم اُس وقت ہے جب قسم کھانے والی عورت پردہ نشین یا اَمیر زادی ہو جو خود اپنے ہاتھ سے خرید و فروخت نہیں کرتی۔