ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
کر گئے لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْھَا الْاَذَلَّ تو جو زیادہ غلبے والا ہے جو عزیز ہے یعنی غالب ہے وہ چھوٹوں کو ذلیلوں کو ضرور نکالے گا ،مطلب تھا کہ ہم اگر مدینہ منورہ لوٹ گئے تو اِن مسلمانوں کو نکال دیں گے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَلِلّٰہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِہ عزت تو اَصل میں اللہ ہی کی ہے اَور اُس کے رسول ۖ ہی کی ہے یعنی نکلنا تو اُنہیں(منافقین کو) ہی پڑے گا۔اِنہوں نے جب یہ بات سُنی تو رسول اللہ ۖ کو بتلائی، رسول اللہ ۖ نے کچھ لوگوں کو بُلاکر دریافت فرمایا ہوسکتا ہے کہ عبد اللہ ابن ِ اُبی کو خود ہی بُلا لیا ہو تو اُنہوں نے قسمیں کھالیں کہ یہ بات نہیں ہے تورسول اللہ ۖ اِن سے خفا ہوگئے ، ناراض ہونا اَوربات ہے خفا ہونا اَور بات ہے خفا ہوگئے ،یہ کہتے ہیں کہ میرے چچا نے کہا کہ تم یہ چاہتے تھے کہ رسول اللہ ۖ تمہیں جھوٹا قراردیں اَور خفگی ذہن ِ مبارک میں آئے کَذَّبَکَ وَ مَقَتَکَ ۔ کہتے ہیں میں بہت زیادہ پریشان رہا ،اِس سے زیادہ پریشانی کیا ہوسکتی ہے اُن کے لیے کہ جتنی یہ بات پریشان کُن تھی کہ رسول اللہ ۖ کے ذہن ِ مبارک میں اِن کی طرف سے خفگی ہوگئی۔ حضرت زید رضی اللہ عنہ کی قرآنی تائید : لیکن چند ہی روز گزرے تو یہ آیتیں اُتریں اِذَا جَآئَ کَ الْمُنَافِقُوْنَ قَالُوْا نَشْھَدُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُ اللّٰہِ منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں اللہ کے سچّے رسول ہیں آپ، وَاللّٰہُ یَعْلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُہ اللہ تعالیٰ جانتے ہیں یقینًا آپ خدا کے رسول ہیں وَاللّٰہُ یَشْھَدُ اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَکٰذِبُوْنَ اللہ تعالیٰ یہ فرماتے ہیں شہادت دیتے ہیں کہ منافقین یقینًاجھوٹے ہیں یہ دعویٰ جوکرتے ہیں یہ قسمیں جو کھاتے ہیں اَوراِنہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنارکھا ہے اِتَّخَذُوْآ اَیْمَانَھُمْ جُنَّةً تو قسمیں کھالیتے ہیں جان بچ جاتی ہے۔ یہ آیتیں اُتریں اَور وہ آیت بھی جو گزری کہ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْھَا الْاَذَلَّ جو حضرت زید اِبن ِ اَرقم اَنصاری رضی اللہ عنہ نے سُنی تھی بات ،اُس کی تصدیق قرآنِ پاک میں آگئی۔ یہ واقعہ اِن کا ہے اَور اِن کی فضیلت ہے یہ ،تو یہ سچّے ثابت ہوگئے رسول اللہ ۖ نے پھر اِن کو بُلایا اَور منافقین کے مقابلہ میں اِن کی تصدیق فرما دی۔ ١ ١ بخاری شریف ص ٧٢٧