ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٢٠ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ مکتب یعنی بسم اللہ کی رسم کا بیان : ایک بسم اللہ کی رسم ہے جو بڑے اہتمام اَورپابندی کے ساتھ لوگوں میں جاری ہے۔ ٭ چار برس چار مہینے چار دِن کا ہونا اپنی طرف سے مقرر کر لیا ہے جو بالکل بے اَصل ہے پھر اِس کی اِتنی پابندی کہ چاہے جو کچھ ہوجائے اِس کے خلاف نہ ہونے پائے اَور جاہل لوگ تو اِس کو شریعت ہی کی بات سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے عقیدہ میں خرابی اَور شریعت میں ایک حکم کا اِضافہ کرنا لازم آتا ہے۔ ٭ دُوسری خرابی مٹھائی بانٹنے کی بے حد پابندی ہے کہ جس طرح بھی ہوسکے جبرًا قہرًا ضرور کرو ورنہ بدنام ہو۔ پھر شہرت اَور دِکھلاوے کے لیے اَور واہ واہ سُنے کے لیے کرنا یہ اَلگ گناہ ہے۔ ٭ بعض لوگ بچہ کو اُس وقت خلافِ شرع لباس پہناتے ہیں، یہ بھی گناہ ہے۔ مناسب طریقہ یہ ہے کہ جب لڑکا بولنے لگے اُس کو کلمہ سکھلاؤ پھر کسی دین دار بزرگ کی خدمت میں لے جا کر بسم اللہ کہلادو اَور