ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
تھے۔ اِسی وجہ سے میں بھی پڑھتا ہوں اَور تم لوگوں سے بھی پڑھواتاہوں۔ درسِ حدیث کے وقت روایت اَور دِرایت دونوں طرح پورا بیان فرماتے تھے۔ متنِ حدیث یا سند ِ حدیث میں اَور کہیں کمزوری، ضعف یا اِضطراب ہوتا تو اُس کو مع حوالہ بیان فرماتے اَور اپنی رائے بھی ظاہر فرمادیتے تھے۔ اکثر دفعہ ایسا ہوتا تھا حدیث کے رُواة کے بارے میں کلام کرتے وقت رُواة سے متعلق مشہور واقعات کو بھی بیان فرما دیتے تھے مثلاً جامع ترمذی کے باب ''مَا یَقُوْلُ اِذَا دَخَلَ الْخَلَا '' میں مصنف کے کلام فی اِسنادہ اِضطراب پر تقریر فرماتے ہوئے قتادہ (جو مذکورہ باب کی حدیث کے رُواة میں سے ہیں) کے بارے میں فرمایا کہ قتادہ تابعی ہیں حضرت اَنس کے شاگرد ہیں ٦١ھ میں پیدا ہوئے اُن کاحافظہ بڑے غضب کاتھا علم نہایت وسیع تھا۔ سعیدبن مسیب جو بڑے تابعی ہیں اِن کی خدمت میں حاضر ہوئے تین دن تک برا بر حدیث سنتے رہے اَور اعتراضات کرتے رہے تیسرے روز سعیدبن مسیب نے فرمایا اَے اَندھے نکل جا! تو نے تو مجھے خشک کردیا۔ کیا وہ اَحادیث جوتونے مجھ سے سنی ہیں سناسکتاہے؟ قتادہ نے تینوں دِنوں کی حدیثیں سنا ڈالیں ۔ تب سعیدبن مسیب نے فرمایا کہ میں نے تجھ جیسے حافظہ کا آدمی نہیں دیکھا ۔ غرض کہ ہمارے حضرت حدیث پر ہر نوعیت سے کلام کرتے تھے حدیث ِقُلتین پر متعدد اِشکالات شافعیہ پر قائم کردیے اَور ہر اِشکال کو مدلّل بیان کیااَور حنفی مسلک کو قرآن و حدیث کی روشنی میں ایسے واضح طور سے بیان فرمایا کہ عقل دَنگ رہ گئی۔ عموماً ایساہوتاتھاکہ مخالف مسلک کومستدل بنادیتے تھے۔غرض کہ ہر فن میں آپ نے ایسے نقوش چھوڑے ہیںجو رہتی دُنیاتک باقی رہیں گے ،اِنشاء اللہ ۔ شاگردوں کی تعداد : دارالعلوم دیوبندنے حضرت کے وصال تک اپنی پوری زندگی میں ٦٦٣٠ فضلاء پیدا کیے اِن میں سے ٣٨٥٦ حضرت قدس سرہ کے شاگرد ہیں۔ علمی تصانیف : اَفسوس ہے کہ حدیث یا تفسیر یافقہ میں آپ نے کوئی یادگار نہیں چھوڑی اَور اِس کی وجہ جہادِحریت کی شرکت اَور کثرت ِ اَسفار ہیں لیکن ہزاروں شاگرد ایسے چھوڑے ہیں جو بحمداللہ بخاری و ترمذی کی شرح عربی زبان میں لکھ سکتے ہیں باوجود اِتنی مشغولیتوں کے زبانِ اُردومیں متعدد تصانیف ہیں جو نہایت اعلیٰ معیار کی ہیں۔