ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٢توبہ نامہ ( جناب پروفیسر یوسف سلیم صاحب چشتی مرحوم ) اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوئَ بِجَھَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ (القرآن) بیشک اللہ پر توبہ کی قبولیت کا حق صرف اُن لوگوں کے لیے ہے جو جہالت میں بدی کا اِرتکاب کر بیٹھتے ہیں لیکن پھر جلدہی توبہ کر لیتے ہیں مولانا سیّد حسین اَحمد صاحب مدنی رحمة اللہ علیہ کے بارے میں اپنے سابقہ گستاخانہ اَور توہین آمیز رویّے پر اعتراف ِ تقصیر و اِظہار ِندامت اَور علامہ اقبال مرحوم کے اَشعار متعلقہ مولانا سیّد حسین اَحمد مدنی کی ضروری وضاحت فصل ِ دوم : اکتوبر ١٩٥٦ء کا واقعہ ہے کہ میں لی مارکیٹ کراچی میں بس کے اِنتظار میں کھڑا تھا ایک کار میرے قریب آکر رُکی اَور اُس میں سے حضرت مولانا احمد علی صاحب لاہوری باہر نکلے اَور میری طرف بڑھے۔ میں نے آگے بڑھ کر سلام کیا حضرت نے حسب ِ معمول مجھے معانقے سے سرفراز فرمایا تھا اُس کے بعد فرمایا کہ اگر تمہیں فرصت ہو تو میرے ساتھ چلو تم سے ایک ضروری گفتگو کرنی ہے۔ میں نے عرض کی، بسر و چشم۔ حضرت نے ڈرائیور سے کہا کہ برنس گارڈن چلو وہاں پہنچ کر ہم نے مغرب کی نماز پڑھی اُس کے بعد حضرت مجھے ساتھ لے کر ایک بنچ پر بیٹھ گئے اَور فرمایا کہ میرے میزبان نے کل مجھ سے کہا کہ ''ایک صاحب نے جن کا نام پروفیسر یوسف سلیم چشتی ہے، ''اَرمغانِ حجاز'' کی شرح میں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد صاحب مدنی کی شانِ اَقدس میں گستاخی بھی کی ہے اَور اُن اَشعار کی شرح میں جو اِقبال نے حضرت مدنی کے بارے میں لکھے ہیں اِقبال کے اُس اعتراف کو بھی نظر اَنداز کردیا ہے جس کے بعد اِن اشعار کا وجود ہی کالعدم ہوچکا ہے۔ ''حضرت نے فرمایا کہ میںنے اُن سے کہا کہ میں شارح کو بخوبی جانتا ہوں اِنشاء اللہ لاہور پہنچ کر اُن سے اِس