ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
ہوجائے گا، اِسلام نے عورت کے نان نفقہ کی مکمل ذمہ داری اُس کے نگران مردوں پر رکھی ہے شادی سے قبل باپ یا دیگر رشتہ داروں پر، اَور شادی کے بعد شوہر پر اُس کے خرچ کی ذمہ داری ہے۔ لہٰذا اِس سہولت سے فائدہ نہ اُٹھاکر عورت کو کمانے پر مجبور کرنا اِسلام کی نظر میں اِنسانیت پر ظلم ہے جس سے بچنا لازم ہے۔ اِسلام کی نگاہ میں عورت کی عفت و عصمت اِس کے لیے سب سے زیادہ قیمتی اور عزت کی چیز ہے۔ اگر عورت کی عفت داغدار ہوجائے تو اُس کے مفاسد اِتنے خطرناک ہوتے ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے اِسلام نے اِنسانیت کی بقا اور تحفظ کے لیے عورت کی عفت وعصمت کو مکمل طور پر تحفظ فراہم کرنے کی تعلیمات اپنے ماننے والوں کو دی ہیں۔ عورتوں کو نکاح اَور پردہ کا پابند بنانا، ان کو محصور اور مقید کرنے یا انہیں حقوق سے محروم کرنے کے لیے ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ حکم عورت کی سب سے بڑی دولت عفت وعصمت کی حفاظت کے لیے ہے۔ اسلام عورت کی نازک اور گراں قدر عزت وحرمت کو خیانت والی دُزدیدہ نگاہوں سے محفوظ کرنا چاہتا ہے تاکہ عورت کی تابناکی میں بال برابر فرق نہ آئے اور یہ صنف ِنازک مکمل سکون، پاکیزگی اَور پاکبازی کے ساتھ دنیا میں زندگی گزارتی رہے۔ ٍٍمغرب میں عورتوں کے حقوق کی پامالی : ایک طر ف عورتوں کے متعلق اِسلام کی پر سکون اور عزت بخش تعلیمات ہیں جن سے صرف نظر کرکے آج مغربی دُنیا اسلام کو عورت کے حقوق کی پامالی کا مرتکب مذہب بتانے کا پروپیگنڈا کر رہی ہے دُوسری طرف آج کے مغربیت زدہ معاشرہ میں عورت کی جو درگت بنائی جارہی ہے اُس پر اِنسانیت کا سرشرم سے جھک گیا ہے۔ آج مغرب میںعورتیں ہوس پرست مردوں کی طرف سے بدترین قسم کی زیادتیوں اور اِستحصال کا شکار ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ وہ ممالک جہاں آزاد جنسی تعلق کی کوئی ممانعت نہیں وہاں بھی ایک ایک دن میں سینکڑوں اور ہزاروں واقعات زنا بالجبر کے پیش آتے ہیں، خاندانی رشتے مٹ چکے ہیں، ہوس پرستی میں اِنسان اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں رہا ہے۔ عورت کو کمائی کی مشین اَور محض مرد کی خدمت گار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اِس وقت مغرب کی عورتیں نہایت قابل رحم ہیں جو مساوات کے خوشنما نعرے کے اندھیرے میں بے حیا ہوس پرستوں کے ظلم وستم کی تختۂ مشق بن رہی ہیں۔( باقی صفحہ ٤٦ )