ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
گلد ستہ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور) عالم ِاَرواح میں حضرت آدم علیہ السلام نے حضرت داود علیہ السلام کو اپنی عمر کے چالیس سال دے دیے تھے : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَمَّا خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ مَسَحَ ظَہْرَہ فَسَقَطَ مِنْ ظَہْرِہ کُلُّ نَسَمَةٍ ھُوَ خَالِقُھَا مِنْ ذُرِّیَّیَتِہ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَجَعَلَ بَیْنَ عَیْنَیْ کُلِّ اِنْسَانٍ مِّنْھُمْ وَبِیْصًا مِّنْ نُوْرٍ ثُمَّ عَرَضَھُمْ عَلٰی آدَمَ فَقَالَ اَیْ رَبِّ مَنْ ھٰؤُلَائِ قَالَ ھٰؤُلَائِ ذُرِّیَّتُکَ فَرَاٰی رَجُلًا مِّنْھُمْ فَاَعْجَبَہ وَبِیْصُ مَابَیْنَ عَیْنَیْہِ فَقَالَ اَیْ رَبِّ مَنْ ھٰذَا قَالَ ھٰذَا رَجُل مِّنْ آخِرِ الْاُمَمِ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ یُقَالُ لَہ دَاودُ ، قَالَ رَبِّ وَکَمْ جَعَلْتَ عُمْرَہ قَالَ سِتِّیْنَ سَنَةً قَالَ اَیْ رَبِّ زِدْہُ مِنْ عُمْرِیْ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً فَلَمَّا انْقَضٰی عُمْرُ آدَمَ جَائَ ہ مَلَکُ الْمَوْتِ فَقَالَ اَوَلَمْ َیبْقَ مِنْ عُمْرِیْ اَرْبَعُوْنَ سَنَةً قَالَ اَوَلَمْ تُعْطِھَا لِابْنِکَ دَاودَ ، قَالَ فَجَحَدَ آدَمُ فَجَحَدَتْ ذُرِّیَّتُہ ، وَنَسِیَ آدَمُ فَنَسِیَتْ ذُرِّیَّتُہ وَخَطِیَٔ آدَمُ فَخَطِئَتْ ذُرِّیَّتُہ۔(ترمذی ج ٢ ص ١٣٨، مشکوة ص ٢٣ و ص ٤٠٠) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ نے آدم( علیہ السلام ) کو پیدا کیا تو اُن کی پشت پر ہاتھ پھیرا چنانچہ اُن کی پشت سے وہ تمام جانیں نکل پڑیں جن کو آدم علیہ السلام کی اَولاد میں اللہ تعالیٰ قیامت تک پیدا کرنے والے تھے، اللہ تعالیٰ نے اُن میں سے ہر شخص کی دونوں آنکھوں کے درمیان نور کی چمک رکھی پھر اُن سب کو آدم (علیہ السلام ) کے رُو برو کھڑا کیا (اُن سب کو دیکھ کر) آدم (علیہ السلام) نے پوچھا پرور دِگار یہ کون ہیں؟ پروردِگار نے فرمایا یہ سب تمہاری اَولاد