ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
نے پھر سُنایا کہ موت کے وقت اُنہوں نے پانی مانگا ہم پانی لے کر آئے تو اُنہوں نے کہا کہ میں نے پی لیا ہے ہم نے کہا کس نے پلایا ہے ،پانی تو لے کر میں آرہا ہوں تو اُنہوں نے کہا کہ رسول اللہ ۖ نے پلایا ہے پھر اُن کا اِنتقال ہوگیاتو اَب اُن کی جو وفات ہوئی ہے اُس وفات کا صرف یہ اَفسوس رہ گیا کہ اَب رہتی دُنیا تک ملنا نہیں ،باقی تو اُس کا اِیمان پر خاتمہ وہ نمایاں طرح سے محسوس ہوتا تھا ۔ تو ایسی طرح سے تسلی کے لیے یہ کلمات اِستعمال کیے حضرت زید ابن ِ اَرقم نے کہ رسول اللہ ۖ نے یہ بشارت دی ہے کہ اَنصار اَور اَنصار کے بیٹے اَور اَنصار کے پوتے یہ سب کے سب اللہ تعالیٰ اِن کو بخش دے تو جو مارے جانے والے تھے شہید ہونے والے تھے یزید کے لشکریوں کے ہاتھوں وہ یا اَنصار تھے یا اُن کی بیشتر اَولاد تھی یا اَولاد کی اَولاد تھی یہی زمانہ تھا اِس سے آگے کی نسلیں نہیں تھیں ۔اُن(حضرت اَنس) سے پوچھا گیا کہ یہ کون ہیں زید ابن ِ اَرقم ؟ اُنہوں نے کہا کہ یہ وہ آدمی ہیں یہ وہ صحابی ہیں کہ جن کے کان کی بات کی اللہ تعالیٰ نے تصدیق کی صَدَّقَ اللّٰہُ بِاُذُنِہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے کان کی تصدیق کی کہ اُنہوں نے جو سُنا تھا وہ صحیح تھا اَور جو منافقین نے آکر بیان دیا حلفی وہ غلط تھا ۔ اُس میں ایک بات اَور ثابت ہوتی ہے کہ اَنصار تو ہوئے صحابی اُن کی اَولاد سے مراد وہ اَولاد ہے جو رسول اللہ ۖ کے دُنیا سے رُخصت ہونے کے بعد پیدا ہوئی کیونکہ وہ صحابی نہیں تابعی ہیں اَور اُن کے بھی بعد جو اَولاد دَر اَولاد ہے وہ وہ ہیں کہ جنہوں نے صحابہ کو بھی نہیں دیکھا تابعین کو صرف دیکھا ہے تبع تابعین ہوئے وہ ،تو تبع تابعین میں تو آجاتے ہیں تقریبًا سارے ہی اِمام۔ اَنصاری زیادہ تعداد میں شہید ہوئے : حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پورے عرب میں اَیسا قبیلہ نہیں ہے کہ جس میں سب سے زیادہ شہید ہوں، قیامت کے دِن شہداء اُٹھیں سوائے اَنصار کے ١ ،تو شہداء میں اَنصار کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے آخرت میں ہمیں اُن کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔ اختتامی دُعاء ... ١ مشکوة شریف ص ٥٨١