Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010

اكستان

27 - 64
دُوسرا فائدہ یہ ہے کہ عید کے دِن ناداروں اَور مسکینوں کی خوارک کا اِنتظام ہو جاتا ہے اَور اِسی لیے عید کی نماز کو جانے سے پہلے صدقہ فطر اَدا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ دیکھو کتنا سستا سودا ہے کہ محض دو سیر گیہوں دینے سے تیس روزوں کی تطہیر ہو جاتی ہے یعنی لایعنی اَور گندی باتوں کی روزے میں ملاوٹ ہو گئی اِس کے اثرات سے روزے پاک ہو جاتے ہیں ۔
گویا صدقہ فطر اَدا کردینے سے روزوں کی قبولیت کی راہ میں کوئی اَٹکانے والی چیز باقی نہیں رہ جاتی ہے ۔ اِسی لیے بعض بزرگوں نے فرمایا ہے کہ اگر مسئلہ کی رُو سے کسی پر صدقہ فطر واجب نہ ہو تب بھی دے دینا چاہیے ۔ خرچ بہت معمولی ہے اَور نفع بہت بڑا ہے۔
کس کی طرف سے صدقہ فطر اَدا کیا جائے  : 
صدقہ فطر بالغ عورت پر اپنی طرف سے دینا واجب ہے شوہر کے ذمہ اُس کا صدقہ فطر اَدا کرنا ضروری نہیں ۔ہاں شوہر کی جو نابالغ اَولاد ہے اُس کی طرف سے بھی اِس پر صدقہ فطر دینا واجب ہے ۔بچوں کی والدہ کے ذمے بچوں کا صدقہ فطر دینا لازم نہیں ہے ۔اگر بیوی کہے کہ میری طرف سے اَدا کردواَور شوہر   بیوی کی طرف سے اَدا کردے تو اَدا ہوجائے گا اگرچہ اُس کے ذمہ بیوی کی طرف سے اَدا کرنا لازم نہیں ہے۔
جب مسلمان جہاد کیا کرتے تھے تو اُن کے پاس جو کافر قیدی ہو کر آتے تھے اُن کو غلام اَور باندی بنالیا جاتا تھا جس کی ملکیت میں غلام یا باندی ہو اُس کے اُ وپر غلام اَورباندی کی طرف سے بھی صدقہ فطر دینا واجب ہوتا تھا ۔آج کل کہیں اگر جنگ ہوتی ہے تو وطنی اَورملکی لڑائی ہوتی ہے شرعی جہاد ہوتا نہیںلہٰذا مسلمان غلام اَور باندی سے محروم ہیں۔ 
صدقہ فطر میں کیا دِیا جائے  :
حضور اَقدس  ۖ نے صدقہ فطر دینے کے سلسلے میں دینارودرہم یعنی سونے چاندی کا سکہ ذکر  نہیں فرمایا بلکہ جو چیزیں گھروں میں عام طورسے کھائی جاتی ہیں اُن ہی کے ذریعہ صدقہ فطر کی اَدائیگی بتائی ۔ حدیث بالا میں جس کا ترجمہ ابھی ہوا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فی کس صدقہ فطر کی اَدائیگی کے لیے دینے کا ذکر ہے۔ دُوسری حدیثوں میںایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب یعنی کشمش دینے کا بھی ذکر آیا ہے اَور بعض روایات میں ایک صاع گیہوں دوآدمیوں کی طرف سے بطورِصدقہ فطر دینا بھی وارِد ہوا ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 علمی مضامین 11 1
4 شہد کے فوائد 11 3
5 اَنفَاسِ قدسیہ 14 1
6 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 14 5
7 خصوصیاتِ درس : 14 5
8 شاگردوں کی تعداد : 16 5
9 علمی تصانیف 16 5
10 (١) حواشی قرآن شریف : 17 5
11 (٢) نقش ِحیات : 17 5
12 (٣) مکتوبات : 17 5
13 (٤) سلاسلِ طیبہ : 17 5
14 (٥) اِیمان و عمل، اَورمودودی دَستور کی حقیقت 17 5
15 تربیت ِ اَولاد 18 1
16 مکتب یعنی بسم اللہ کی رسم کا بیان 18 15
17 بچوں کی تعلیم سے متعلق ضروری ہدایات 20 15
18 ہندی اَنگریزی تعلیم سے پہلے بچہ کو قرآن اَور دینی تعلیم پڑھائیں 20 15
19 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
20 حرم ِ نبوت میں آنا : 21 19
21 حرم ِ نبوت میں آنے سے پوری قوم کا بھلا ہوا : 22 19
22 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اِس واقعہ کے متعلق فرمایا 23 19
23 سیّد عالم ۖ کو چھوڑ کرباپ کے ساتھ جانے سے اِنکار 23 19
24 والد کا مسلمان ہونا : 23 19
25 تبدیلی ٔنام : 24 19
26 ذکر ِالٰہی : 25 19
27 وفات : 25 19
28 صدقۂ فطر کے احکام 26 1
29 صدقہ فطر کس پر واجب ہے 26 28
30 صدقہ فطر کے فائدے 26 28
31 کس کی طرف سے صدقہ فطر اَدا کیا جائے 27 28
32 صدقہ فطر میں کیا دِیا جائے 27 28
33 صدقہ فطر کی اَدائیگی کا وقت 28 28
34 نابالغ کی طرف سے صدقہ فطر 28 28
35 صدقہ فطر میں نقد قیمت یا آٹاوغیرہ : 29 28
36 صدقہ فطر کی اَدائیگی میں کچھ تفصیل 29 28
37 صاحب ِنصاب کو صدقہ فطر دینا جائز نہیں 29 28
38 رشتہ داروں کو صدقہ فطر دینے میں تفصیل 30 28
39 رشتہ داروں کو دینے سے دوہرا ثواب ہوتا ہے 30 28
40 نوکروں کو صدقہ دینا 30 28
41 بالغ عورت اگر صاحب ِنصاب ہو 30 28
42 شب ِقدر قرآن وسنت کی روشنی میں 32 1
43 عید اَور ماہ ِ شوال کی فضیلت 35 1
44 شب ِ عید کی بے قدری 36 43
45 عید کے دِن کی فضیلت 37 43
46 عید کی سنتیں : 38 43
47 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں 38 43
48 شوال کی چھ روزوں کی فضیلت : 38 43
49 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 42 1
50 اِسلام میں عورتوںکا مرتبہ : 42 49
51 ٍٍمغرب میں عورتوں کے حقوق کی پامالی 43 49
52 گلد ستہ اَحادیث 44 1
53 جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے محسوس کی جا رہی ہوگی : 45 52
54 مسجد حرام اَور مسجد ِ اقصی کی تعمیر کے درمیان چالیس سال کا فرق ہے 45 52
55 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 46 49
56 قسط : ٢توبہ نامہ 47 1
57 فصل ِ دوم : 47 56
58 وفیات 61 1
59 دینی مسائل 62 1
60 نہ بولنے کی قسم کھانے کا بیان : 62 59
61 بیچنے اَور مول لینے کی قسم کھانے کا بیان : 62 59
Flag Counter