ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
ہیں ،آدم علیہ السلام نے اِن میں سے ایک شخص کو دیکھا جس کی آنکھوں کے درمیان کی غیر معمولی چمک اِن کو بہت بھلی لگ رہی تھی ،پوچھا پرور دگار یہ کون ہیں؟ فرمایا یہ اُمتوں کے آخر کے ایک شخص ہوں گے ،تمہاری اَولاد میں سے ہوں گے، اِنہیں داود کہا جائے گا، آدم (علیہ السلام) نے عرض کیا : پرور دگار آپ نے اِن کی عمر کتنی مقرر کی ہے؟ فرمایا ساٹھ سال، آدم علیہ السلام نے عرض کیا اِن کی عمر میں میری عمر میںسے چالیس سال بڑھادیں (حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ) جب حضرت آدم علیہ السلام کی عمر کے چالیس سال باقی رہ گئے تو موت کا فرشتہ اُن کے پاس آیا، حضرت آدم علیہ السلام نے اُس سے کہا کیا اَبھی میری عمر کے چالیس سال باقی نہیں ہیں ؟ ملک الموت نے کہا کیا آپ نے اپنی عمر میں سے چالیس سال اپنے بیٹے داود کو نہیں دیے؟ حضرت آدم علیہ السلام نے اِنکار کیا چنانچہ اُن کی اَولاد بھی اِنکار کرنے لگی، حضرت آدم علیہ السلام (اپنے عہدکو) بھول گئے چنانچہ اُن کی اَولاد بھی بھولنے لگی، حضرت آدم علیہ السلام سے خطا ہوئی تو اُن کی اَولاد بھی خطا کرنے لگی۔ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے محسوس کی جا رہی ہوگی : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ مَنْ قَتَلَ مُعَاہِدًا لَمْ یَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَ اَنَّ رِیْحَھَا تُوْجَدُ مِنْ مَّسِیْرَةِ اَرْبَعِیْنَ عَامًا۔ (بخاری ج ١ ص ٤٤٨، ابنِ ماجہ ص ١٩٧) حضرت عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہمانبی علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ۖ نے فرمایا، جس شخص نے کسی معاہد (ذمی وغیرہ) کو (ناحق) قتل کیا وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ سکے گا حالانکہ اُس کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے محسوس کی جارہی ہوگی۔ مسجد حرام اَور مسجد ِ اقصی کی تعمیر کے درمیان چالیس سال کا فرق ہے : عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَیُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِی الْاَرْضِ اَوَّلُ ، قَالَ اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ اَیّ ، قَالَ ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْاَقْصٰی قُلْتُ