ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
عید اَور ماہ ِ شوال کی فضیلت ( جناب مولانا محمد زُبیر اشرف صاحب ) اِسلام نے پورے سال میں عید کے دو دِن مقرر کیے ہیں، ایک عید الفطر اَور دُوسرا عید الاضحی کا اَور اِن دونوں عیدوں کو ایسی اجتماعی عبادات کا صلہ قرار دیا ہے جو ہر سال اَنجام پاتی ہیں۔ اِس لیے اِن عبادات کے بعد ہر سال یہ عید کے دِن بھی آتے رہتے ہیں۔ عید الفطر تورمضان المبارک کی عبادات صوم و صلوة کی اَنجام دہی کے لیے توفیق ِالٰہی کے عطا ہونے پر اِظہار ِ تشکر و مسرت کے طور پر منائی جاتی ہے اَور عید الاضحی اُس وقت منائی جاتی ہے جبکہ مسلمانانِ عالم اِسلام کی ایک عظیم الشان عبادت یعنی حج کی تکمیل کر رہے ہوتے ہیں اَور اِن عبادات پر خوشی کوئی دُنیوی خوشی نہیں بلکہ یہ ایک دینی خوشی ہے لہٰذا اِس خوشی کے اِظہار کا طریقہ بھی دینی ہونا چاہیے۔ اِس لیے اِن دونوں عیدوں میں اِظہار ِ مسرت اَور خوشی کا اِسلامی طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور نمازِ عیدین میں سجدہ شکر بجا لائے اور اظہار شکر کے طور پر عید کے دِن صدقہ ٔ فطر اَور عیدالاضحی کے دِن بار گاہ ِ خدا وندی میں قربانی پیش کی جائے۔ عید کا دِن مسلمانوں کے لیے عیسائیوں یہودیوں یا دیگر اَقوام کے تہواروں کی طرح محض ایک تہوار نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کی عبادت کادِن بھی ہے اَور مسرت کا بھی۔اِن مسرتوںکاآغاز ایک خاص شان وصفت کی عبادت نماز ِ عیدین سے کیا جاتا ہے جسے تمام مسلمان مل کر اپنے ربِ کریم کے حضور ایک ساتھ اَدا کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی یہ اجتماعی عبادت جہاں اللہ تعالیٰ کے حضور شکرانے کے طورپر اَدا کی جاتی ہے وہاں یہ عبادت اِسلامی اُخوت اَور بھائی چارے کا بھی درس دیتی ہے تمام مسلمان رنگ و نسل سے بالا تر ہو کر علاقائیت اَور قومیت کے تصورات کو چھوڑ کر ایک صف میں شانہ بشانہ اپنے ربِ کریم کے سامنے کھڑ ے ہوتے ہیں۔ عید کے دِن مسلمانوں کا یہ عظیم الشان اجتماع اِس بات کی گواہی دیتا ہے کہ مسلمان ایک قوم ہیں اِن کے اندر رنگ و نسل اَور علاقائیت و قومیت کی کوئی تفریق نہیں اَور تمام مسلمان باہم بھائی بھائی ہیں۔