ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
پریشانی سے ہمیشہ محفوظ رہے۔ سیانے لڑکے کو علماء و مشائخ کی مجلس میں اپنے ساتھ لے جا یا کریں کہ اِن حضرات کی صحبت و توجہ کی برکت دین وطاعت میں پختگی کا ذریعہ ہے۔ بچوں کی تعلیم سے متعلق ضروری ہدایات : ٭ پڑھنے میں بچہ پر بہت محنت نہ ڈالے، شروع میں ایک گھنٹہ پڑھنے کا مقرر کر لے پھر دو گھنٹے پھر تین گھنٹے اِسی طرح اُس کی صحت اَور طاقت کے مطابق اُس سے محنت لیتا رہے اَیسا نہ کرے کہ سارا دِن پڑھاتا رہے، ایک توتھکن کی وجہ سے بچہ جی چرانے لگے گا پھر زیادہ محنت سے دل و ماغ خراب ہو کر ذہن اَور حافظہ میں فتور آجائے گا اَور بیمار کی طرح کی سُست رہنے لگے گا پھر پڑھنے میں جی نہ لگائے گا۔ ٭ معمولی چھٹیوں کے سوا سخت ضرورت کے بغیر بار بار چھٹی نہ دِلوائیں۔ ٭ جہاں میسر ہو علم و فن سکھلائیں، ایسے آدمی سے سکھلائیں جو اِس میں پورا عالم اَور کامل ہو۔ بعض آدمی سستا معلم (اُستاد) رکھ کر اُس سے تعلیم دِلواتے ہیں، شروع ہی سے طریقہ بگڑ جاتا ہے پھر دُرستگی مشکل ہوجاتی ہے۔ ٭ آسان سبق ہمیشہ تیسرے پہر کے وقت مقرر کریں اَور مشکل سبق صبح کو کیونکہ اَخیر وقت میں طبیعت تھکی ہوئی ہوتی ہے مشکل سبق سے گھبرائے گی۔ ٭ بچوں کو خصوصًا لڑکی کو پکانا اَور سینا ضرور سکھلاؤ۔ (بہشتی زیور) ہندی اَنگریزی تعلیم سے پہلے بچہ کو قرآن اَور دینی تعلیم پڑھائیں : سب سے پہلے مسلمان بچہ کو قرآن پڑھانا چاہیے کیونکہ تجربہ ہے کہ تھوڑی عمر میں علوم حاصل کرنے کی اِستعداد تو ہوتی نہیں تو قرآن مفت پڑھا لیا جاتا ہے ورنہ وہ وقت بیکار ہی جاتا ہے (اِسی لیے ضروری ہے کہ) دینی تعلیم ہونا چاہیے خواہ اُردو میں ہو یا عربی میں مگر اَنگریزی سے پہلے ہو کیونکہ پائدار نقش پہلی چیز کا ہوتا ہے۔ یہ مناسب نہیں معلوم ہوتا کہ آنکھ کھولتے ہی انگریزی ہی انگریزی میں اُن کو لگادیا جائے۔اَوّل تو قرآن شریف پڑھاؤ اگر پورا نہ ہوتو دس پارے ہی سہی اَور اِس کے ساتھ ہی روزانہ تلاوت کا بھی اہتمام رکھو اَور اِس کے بعد کچھ رسالے دینی مسائل کے اگرچہ اُردو ہی میں ہوں اُن کو کسی عالم سے پڑھواؤ اَور اِس کے ساتھ ہی اگر دین کے خلاف کوئی بات پیدا ہو تو فورًا تنبیہ کرو، اگر باز نہ آئے تو انگریزی چھڑادو ۔(جاری ہے)