ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٣ اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنوری فاضل دارُالعلوم دیوبندو خلیفہ مجاز حضرت مدنی خصوصیاتِ درس : جس طرح ہمارے حضرت اپنے کمال ِ علم و فضل میں مثیل و عدیل نہیں رکھتے تھے اِسی طرح آپ اپنے حلقۂ درس کی خصوصیات کے خاتم ہیں اَور شاید صدیوںاُن اَوصاف کا حامل حلقہ درس کو میسر نہ آسکے ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا مسند ِدرس پر سینکڑوں طلباء کے درمیان آپ ایسے معلوم ہوتے تھے گویا شفیق باپ ہیں۔ حلقہ میں غبی سے غبی اَور ذکی سے ذکی طالب علم موجود ہوتا تھا لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا کہ طلبہ کے جا اَوربے جا سوالات سے آپ کو تکدّر ہوا ہو۔ ایسا بھی ہوتا رہتا تھا کہ آپ نے کسی مسئلہ پردو تین گھنٹہ تقریر فرمائی اَور حلقۂ درس میں سے کسی نے عرض کر دیا کہ میری سمجھ میں نہیں آیا یامیں موجود نہیں تھا تو بِلا کسی ناگواری کے پھر اُسی تقریر کو اُسی اَنداز سے مکرر دَوہرا دیتے تھے تاکہ طالب علم کے ذہن میں مطلب ذہن نشین ہوجائے۔ حضور ۖ کی عادت ِ شریفہ بھی یہی تھی کہ اِلفاظ اَور کلمات کی تکرار فرما دیا کرتے تھے۔ آپ کا سلسلہ درس دو دو تین تین گھنٹہ مسلسل رہتا اَور سالانہ اِمتحان کے زمانہ میں تو نماز ِ فجر سے لے کر رات بارہ بجے تک رہتا تھا، درمیان میں تھوڑی دیر ضروریات کے لیے وقفہ ہوتا تھا۔ باوجود اِس کے طلباء کایہ حال ہوتا کہ اُکتاتے نہیں تھے۔ دورانِ سبق ایسا علمی مزاح فرماتے کہ تمام طلباء فرحت اَور اِنبساط سے پھر تازہ دم ہوجاتے۔ ایک مرتبہ ایک طالب علم نے عرض کیاکہ حضرت مکہ معظمہ کی کھجوریں عنایت فرما