ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2010 |
اكستان |
دیجئے۔ حضرت نے فورًااِرشاد فرمایا :کیامکہ معظمہ میں کھجوریں پیدا ہوتی ہیں اَور قرآن شریف کی یہ آیت تلاوت فرمائی : رَبَّنَآ اِنِّیْ اَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ ذَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِ (الآیة) اے ہمارے رب میں اپنی اَولاد کو ایک بنجر وادی میں تیرے محترم گھر کے قریب آباد کرتا ہوں۔ صاحب ِعلم حضرات جانتے ہیں کہ حضرت نے اِس جواب میں کیا علمی نکتہ بیا ن فرمایا ہے، کھجوریں مکہ شریف میں پیدا نہیں ہوتیں بلکہ مدینہ منورہ طائف وغیرہ سے آکر فروخت ہوتی ہیں۔ حدیث نبوی سے آپ کو بہت شغف تھا پہلے بخاری اَورترمذی دونوں کتابیں پڑھاتے تھے۔ آخر میں (غالباً٧٢ھ سے) بوجہ ضعف کے شورٰی نے صرف بخاری شریف ہی آپ کے لیے تجویز فرمائی ،ہر دو کتاب اپنی خصوصیات کی وجہ سے جن اَوصاف کی حامل ہیں، علماء اُن سے بخوبی واقف ہیں اِن دونوں کتابوں کا پڑھانا کسی معمولی عالم کا کام نہیں ہے۔ یوں پڑھانے کو تو آج کل ہر مدرسہ میں بخاری اَور ترمذی پڑھائی جاتی ہے اَور ہر مدرسہ کا صدر مدرس شیخ الحدیث ہے۔ روزانہ دَرس شروع کرنے سے پیشتر یہ خطبہ اِرشاد فرماتے تھے : بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہ وَصَحْبِہ اَجْمَعِیْنَ ۔ اَمَّابَعْدُ فَاِنَّ اَصْدَقَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَشَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَة وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَة وَکُلُّ ضَلَالَةٍ فِی النَّارِ وَبِالسَّنَدِ الْمُتَّصِلِ اِلَی الْاِمَامِ الْحَافِظِ الْحُجَّةِ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الْحَدِیْثِ اَبِیْ عَبْدِ اللّٰہِ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ الْمُغِیْرَةِ بْنِ بَرْدِذْبَہْ الْجُعَفِیِّ الْبُخَارِیِّ رَحِمَھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَنَفَعَنَا بِعُلُوْمِہ اٰمِیْنَ اِنَّہ قَالَ تمام اَنبیاء کے نام کے ساتھ علیہ الصلوة والسلام اَور صحابہ کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہم اَور بزرگوں کے نام کے ساتھ رحمہم اللہ لگاتے تھے اگر کوئی بھی طالب علم اِس قاعدہ کے خلاف پڑھتا تو فورًا آپ تنبیہ فرما تے۔ بخاری شریف کے رات کے درس میں خود ہی قراء ت فرماتے اَور ساتھ ساتھ تقریر بھی فرماتے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ محدثین سے منقول ہے کہ یا تو تلمیذ پڑھتا اَور اُستاذ سنتا یاقراء ت کرتا اَور تلامذہ سنتے