ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
جہنمی اَور غیر مسلم کہا ہے۔ ذیل کے حوالہ جات ملاحظہ ہوں : (١) ''ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اَور اُس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں۔'' (حقیقت الوحی ص ١٦٣ ، خزائن ج ٢٢ ص ١٦٧) (٢) ''جو شخص تیری(مرزا قادیانی کی ) پیروی نہیں کرے گا اَور تیری(مرزاکی ) بیعت میں داخل نہیں ہوگا اَور تیرا مخالف رہے گا وہ خدا اَور رسول کی نافرمانی کرنے والا اَور جہنمی ہے۔ '' (تذکرہ طبع٣ ص ٣٣٦) (٣) ''ہر ایک شخص جس نے مرزا غلام احمد قادیانی کو نہیں مانا، چاہے مرزا قادیانی کا نام بھی نہ سنا ہو وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اَور دائرہ اِسلام سے خارج ہے۔ '' (آئینہ صداقت ص ٣٥ اَز مرزا محمود) اِن حوالہ جات کو بار بار پڑھا جائے تویہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ مرزا قادیانی اپنے نہ ماننے والوں کو کافر بلکہ پکا کافر اَور جہنمی قرار دیتا ہے۔ ہاں! اگر پاکستان کی پارلیمنٹ، عدالت ِعظمی، رابطہ عالم اِسلامی، دارُالافتاء کے مفتیانِ کرام، مرزا قادیانی اَور اُس کے ماننے والوں کو غیر مسلم قرار دیں تو اُن کو یہ حق حاصل نہیں۔ اِس قادیانی ڈائریکٹر سے کوئی پوچھے یہ دوہرا معیار کیوں! گویا قادیانیوں کو حق حاصل ہے کہ وہ پوری اُمت ِ محمدیہ کو کافر قرار دیں لیکن اُمت ِ محمدیہ، اِسلامی مملکت، اِسلامی عدالت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مرزا قادیانی کے پیرو کاروں کو خلافِ اِسلام عقائد رکھنے پر اُمت ِ محمدیہ کا حصہ نہ سمجھیں اَور اُنہیں غیر مسلم اَقلیت قرار دے دیں۔ اِس فلسفہ سے اگر وہ چاہتے ہیں کہ دُنیا کی آنکھوں میں مٹی ڈال سکیں گے تو یہ اُن کی خام خیالی ہے۔ سوال نمبر٣ : ہمارے خلاف قتل کے فیصلے دینے والے سال میں بڑے بڑے جلسے کرتے ہیں ہمیں اِجازت نہیں دی جاتی۔ جواب : پہلے تو اِس دَجل کا پردہ چاک ہونا چاہیے کہ قادیانیوں کے قتل کے فتوے دیے جاتے ہیں؟ اِس بات میں بھی قادیانی ڈائریکٹر نے معاملہ کوخلط کرنے کی کوشش کی ہے۔ مرتد کی سزا شریعت میں قتل ہے۔ جب اِس مسئلہ کو بیان کیا جاتا ہے تو اِس کا قطعاً یہ مقصد نہیں ہوتا کہ جو مرتد ملے اُسے پبلک قتل کردے جیسے ٣٠٢