ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
سب گھر والے بھوکے رہے اَور غریب کو کھلا دیا : ایک اَنصاری کھڑے ہوگئے اُنہوں نے کہا میں لے جاتا ہوں ابو طلحہ اُن کا اسم ِ گرامی تھا رضی اللہ عنہ، لے گئے ،گھر جا کر پوچھا تمہارے پاس کچھ ہے کہنے لگیں کہ بس اِتنا ہے کہ جتنا بچوں کو کھلادُوں اِنہوں نے کہا کہ اَیسے کرو کہ اِنہیں کسی چیز سے بہلا دَو سوجائیں گے اَور جب مہمان آئے گا تو پھراِس طرح سے ہم بھی ساتھ بیٹھ جائیں گے کھانے کے لیے لیکن جب وہ ہاتھ ڈا ل دے گا شروع کردے گا کھانا تو پھر تم چراغ ٹھیک کر نے لگنا اَور چراغ ٹھیک کرتے کرتے بجھادینا (تاکہ اَندھیرے کی وجہ سے وہ اَکیلا ہی تھوڑے سے کھانے سے سیر ہو جائے)اَب وہاں ماچس کا بھی معاملہ نہیں تھااَیسے کہ فورًا جلا لیا جائے بالکل اِسی طرح کیا اُنہوں نے، معلوم ہوا مرد کی بھی اَیسی حالت تھی عورت کی بھی ایسی حالت تھی وہ بھی نہیں لڑیں کہ لے کیوں آئے وہ بھی بہت خوش کہ ٹھیک ہے جو کر رہے ہیںٹھیک ہے آخرت پر اِیمان، اللہ پر نظر ،یہ اُن کا حال تھا۔ اللہ کے لیے غریب پروری دُنیا کے خزانے اُن کے لیے کُھل گئے : ویسے آپ دیکھیں اُن کا حال کیا ہوا ہے جن کی نظر اللہ کی ذات پر تھی اَور اِتنا اِیمان تھا اُن کے لیے اللہ تعالیٰ نے دُنیا کے خزانے کھول دیے اَور ساری دُنیا اُن کے زیرِ نگیں کر دی لیکن پہلے یہ اِمتحانات گزرے ہیں جب اُن کا تعلق اللہ کی ذات سے واقعتًا پختہ ہو گیا تو پھر اُن کا حال اَیسے ہوگیا جیسے رسول اللہ ۖ نے فرمایا تھا کہ ایک صحابی بھی اَگر کسی لشکر میں ہوگا تو فتح ہوتی رہے گی اُس کی برکت سے ،اِسی طرح ہوا پھریہ پوچھتے تھے کوئی ہے اَیسا جس نے صحابی کو دیکھا ہو وہ تابعین کا دَور تھا تواِسی طرح کامیابی ہوتی رہی تبع تابعین کا بھی اِسی طرح ہوتا رہا ہے ۔ فاتح قَنَّوجْ اِقتصادی مشکلات کے بغیر فتوحات : یہ محمد ابن ِقاسم آئے ہیں یہاں''قَنَّوجْ'' تک یہ جو ہمارا علاقہ ہے یہ بھی قنوج کہلا تا تھا اُس زمانے میں یہاں تک اِدھر تک وہ تشریف لائے ہیں تو جس طرف بھی اُنہوں نے رُخ کیا ہے کامیابی قدم چومتی رہی ہے اَور کم سے کم خون ریزی پر زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ہے مسائل ہی پیدا نہیں ہونے پائے اِقتصادیات کے اَور دُوسری کسی قسم کے۔