ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
قضائے حاجت کے لیے جنگل جارہی ہوں اَور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُن سے وہ بات کہہ دی ہوجو حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے تذکرہ میں گزر چکی ہے اَور نزولِ حجاب کے دونوں سبب بیک وقت جمع ہوگئے ہوں۔ عبادت اَور تقوی : حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہابڑی عبادت گزار تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اِن کے متعلق فرمایا کہ میں نے کبھی کوئی عورت زینب رضی اللہ عنہا سے بہتر نہیں دیکھی۔ اِن سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والی سچ بولنے والی صلہ رحمی کرنے والی اَور صدقہ کرنے والی میں نے کوئی عورت نہیں دیکھی۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو منافقین نے تہمت لگائی جس کا واقعہ گزر چکا ہے تو حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا نے صاف کھلے اِلفاظ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاکدامنی کا اِظہار کیا اَور آنحضرت ۖ کے سوال کرنے پر عرض کیا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَحْمِیْ سَمْعِیْ وَ بَصَرِیْ مَاعَلِمْتُ خَیْرًا میں اپنے کانوں اَور آنکھوں پر تہمت نہیں دھرتی ہوں میں تو عائشہ رضی اللہ عنہا کو خیرکے علاوہ اَور کسی کام میں نہیں جانتی ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات میں زینب رضی اللہ عنہا ہی کو یہ مقام حاصل تھاکہ (مرتبہ میں) میرا مقابلہ کرتی تھیں۔ اُن کی پرہیز گاری کی وجہ سے اللہ نے اُن کو جھوٹ کہنے سے روک لیا، اگر اُن کے دِل میں اللہ کا خوف نہ ہوتا تو سوکن کی عزت گھٹانے کے لیے جھوٹ موٹ باتیں بنا کر تہمت کو قوی کر سکتی تھیں۔ حضرت اُم ِ سلمہ رضی اللہ عنہانے حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا : وَکَانَتْ صَالِحَةً صَوَّامَةً قَوَّامَةً صَنَّاعًا تَصَدَّقُ بِذَالِکَ کُلِّہ عَلَی الْمَسَاکِیْنِ ۔ ''وہ بڑی ہی نیک تھیں، روزے بہت رکھتی تھیں، راتوں کو نماز پڑھتی تھیں،ہاتھ کی محنت سے کماکر سارا مسکینوں پر خیرات کر دیتی تھیں۔'' آنحضرت ۖ نے حضرت عمررضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا اَوَّاہْ ہیں۔ ایک صاحب اَور موجود تھے، اُنہوں نے سوال کیا اَوَّاہْ کیا ہے؟ آنحضرت ۖ نے فرمایا جس میں خشوع ہواَور اللہ کے سامنے روئے۔ (جاری ہے