ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
یعنی دو دو مہینے، اُن سے پھر وہ پوچھتے ہیں اُن کے شاگرد کہ پھر کیسے گزارا کرتے تھے آپ، خوراک کیا ہوتی تھی؟ اُس میں اُنہوں نے فرمایا ہے کہ پانی اَور کھجور، یہ ہوتی تھی(خوراک) ۔ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کا ایک دَور تو وہ تھا کہ جب تھا ہی نہیں کچھ بھی پھر وہ بدلنا شروع ہوا اَور فتوحات شروع ہوئیں جہاد کی، پھر علاقوں کی فتوحات ہو گئیں لیکن رسول اللہ ۖ کی حیاتِ طیبہ اَور گزارے کے طریقے میں کوئی فرق نہیں آیا اُس دَور کا اَنداز یہ ہوتا ہے کہ غربت عام تھی بہت زیادہ تھی لوگوں میں۔ سچے غریب پرور : تورسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کے پاس جو کچھ آتا تھا وہ سب آپ تقسیم فرما دیتے تھے اَور یہ بھی نہیں کہ کسی کو ضرورت نہیں ہے وہ جھوٹ موٹ لے جائے ،نہیں تھے ہی ضرورت مند بہت زیادہ۔ این جی اَوز کی طرح کافر بنانے کی ترکیبیں ،سرداروں وڈیروں کا رویہ : اُن میں جو متمول تھے جو سردار تھے وہ صحیح طرح سرداری کے فرائض نہیں اَنجام دیتے تھے بلکہ جسے آج کہا جاتا ہے غریبوں کا استحصال کرنا وہ کرتے تھے وہ لوگ۔ یہ عاص بن ِ وائل سہمی(سردار) نے ایک چیز بنوائی لوہے کی تو حضرتِ خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اُس زمانے میں لوہے کا کام کیا کرتا تھا میں نے بناکر وہ دی اَب جب میں اُس کے پاس پیسے لینے پہنچا کہنے لگا کہ میں تو نہیں دُوں گا جب تک تم رسول اللہ ۖ سے اَلگ نہ ہو اَور اُن کی نبوت کا اِنکار نہ کرو میں تو نہیں دُوں گا پیسے، اُنہوں نے کہا کہ میں تو رسول اللہ ۖ پر اِتنا اِیمان رکھتا ہوں کہ تو مر بھی جائے گا پھر دوبارہ زندہ بھی کیا جائے گا پھر بھی میرا اِیمان اُس وقت تک بھی اِسی طرح رہے گا ۔اُس نے کہا کہ اچھا مرنے کے بعد میں اُٹھوں گا بھی دوبارہ، دوبارہ اُٹھنے پر بعث ونُشور پر قیامت پر اِیمان نہ رہنا یہ اُن میں تھا کافروں میں،یہ پہلے بھی رہا ہے اصحابِ کہف کے زمانے میں بھی، سورۂ کہف میں اِس کا ذکر بھی ہے اَور اصحابِ کہف کو اللہ نے نمونہ بنایا ہے اُس قوم کے لیے کہ وہ اِتنے عرصے بعد دوبارہ اُٹھ کر پھر آئے، اِن کا دَور جو ہے وہ حضرتِ عیسٰی علیہ السلام اَور جنابِ رسول اللہ ۖ کے درمیان کا دَور ہے اَور قصّہ یہ بنتا ہے اَرضِ رُوم کا ،ترکی کا بنتا ہے بظاہر یہ سمجھ میں آتا ہے ترکی کا ایک حصّہ ہے رُوم کہلاتی ہے وہ سرزمین وہاں ہے یہ، اِن کا بادشاہ تھا اُس زمانے میںدقیانوس(نام تھا اُس کا) تو اَب بھی(اُسی کی مناسبت سے) کہہ دیتے ہیں یہ