ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنوری، فاضل دارُالعلوم دیوبندو خلیفہ مجاز حضرت مدنی ) ضروری گزارشات اِس کتاب میں حضرت شیخ الاسلام کو کتا ب و سنت کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے اَور بتلایا گیا ہے کہ اِسلامی تصوف کیا ہے؟ اِس وجہ سے تصوف کی تقریبًا تمام فرسودہ اِصلاحات کو خارج کردیا ہے کیونکہ تصوف اِصلاحات کا نام نہیں ہے بلکہ کتاب و سنت کی روشنی میں عملی زندگی کا نام ہے۔ لیکن افسوس ہے جاہل اَور پیر پرست صوفیوں پر کہ اُنہوں نے چند اعمالِ مخصوصہ ہی کو تصوف قرار دے دیا ہے جس کی وجہ سے اُن ہی کو عمل سے محرومی نہیں ہوئی بلکہ مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اِس سے متنفر ہوگئی ہے۔اُن لوگوں نے بے عملی کا نام توکل ، سُستی کا نام قناعت، بزدلی کا نام تسلیم ِ رضا، حماقت کا نام صبر، قوالیوں پر ناچنے کا نام وجدو کیف اَور حال۔ ترک ِ فرائض، واجبات اَور عملِ مستجاب کا نام تقوی رکھ لیا ہے۔ اُن کے یہاں نماز باجماعت کے مقابلہ میں اشراق، چاشت کو اہمیت ہے،تلاوتِ قرآن پاک کے مقابلہ میں شجرہ خوانی کو فوقیت حاصل ہے۔ خدا اِن کو سمجھ دے اَور مسلمانوں کو عقلِ سلیم عطاء فرمائے کہ وہ اِن رہزنوں کی گھاتوں سے واقف ہوں۔ حضرت مجدد الفِ ثانی فرماتے ہیں : اے برادر! حدیث میں آیا ہے کہ بندے سے اللہ کی رُو گردانی کی علامت بندے کا لایعنی میں مشغول ہونا ہے۔ کسی نفل میں اِس طرح مشغول ہونا کہ اِس سے کسی فرض سے رُوگردانی ہوتی ہو لایعنی میں داخل ہے لہٰذا اِنسان پر اپنے حالات کی تفتیش لازم ہے کہ