Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010

اكستان

42 - 64
چیز وںکی خبر ہے، عورتوں کو چاہیے کہ اُن کے خیالات درست کریں۔ 
٭  اِس کے بعد جب اُن کو اَور ہوش ہو تو چھوٹی سورتیں قرآن شریف کی یاد کرادیں۔ 
٭  جب سات برس کے ہوں تو نماز پڑھنے کا طریقہ بتلادیں۔ اَور دس برس کی عمر میں مار کر پڑھوائیں لیکن اُن کو نماز کے بارے میں کوئی بھی کچھ نہیں کہتا۔ اگر کوئی بچہ امتحان میں فیل ہوجائے تو اُس پر افسوس ہوتا ہے لیکن اگر نماز سال بھر نہ پڑھے تو ذرا بھی اَفسوس نہیں ہوتا۔ اِسلام زبانِ حال سے شکایت کر رہا ہے کہ اَفسوس میری طرف بالکل توجہ نہیں رہی ،میں تم کو غیرت دِلا تاہوں یہ بتلایئے کہ اِس کی حفاظت آپ کے ذمہ ہے یانہیں؟ اگر ہے تو کیوں نہیں کی جاتی؟ کیا یہود و نصاری اِس کی حفاظت کریں گے؟ یا ہندو مجوس اِس کی حمایت کریں گے؟ جب اپنے سامان کی مالک ہی حفاظت نہ کرے تو اَور کون کرے گا۔ 
الغرض بچوں کی تعلیم کی ابتداء نماز سے کی جائے اَور اِس کو عادت ِ ثانیہ بنایا جائے۔جب بچہ دس برس کا ہوجائے اَور نماز نہ پڑھے تو اُس کو مارو پیٹو۔ غرض بچپن ہی میں نماز کے طریقہ کی تعلیم دو۔ 
٭  جب سیانا ہوجائے ، لڑکا ہو یا لڑکی ،اُس کو علم ِ دین پڑھائیں قرآن پڑھاہیں، اگر قرآن شریف پورا نہ ہوتو ایک ہی منزل پڑھا دی جائے آخر کی طرف سے پڑھا دیں۔ اِس کی چھوٹی چھوٹی سورتیں نماز میں کام آئیں گی نیز قرآن شریف کے پڑھنے میں ہرحرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔
نماز روزہ اَور اچھی عادتیں سِکھلا نا عورتوں پر لازم ہے  :
بعض عورتیں اگر خود نماز پڑھ لیتی ہیں تو وہ اپنے بچوں اَور ماماؤں (نوکرانیوں ) کو نماز کے واسطے نہیں کہتیں۔ بچوں کی پرورش زیادہ ترما ماؤں کی آغوش میں ہوتی ہے۔ لہٰذا اِن کو اخلاقِ حسنہ سکھلانا اَور نماز وغیرہ کی تعلیم دینا عورتوں کے ذمہ ضروری ہے، اِس میں ہرگز غفلت نہ کریں۔ 
جب بچہ سات برس کا ہوجائے اُس وقت سے نماز کی تاکید شروع کردیں اَور جب دس سال کا ہوجائے تو مار پیٹ کر نماز پڑھائیں۔ اَطباء نے لکھا ہے کہ اَچھے اَخلاق اَور نیک اعمال کا اَثر صحت پر بھی اچھا ہوتا ہے۔ جس بچہ کو نیک کاموں کی عادت ہوگی اُس کی صحت بھی عمدہ ہوگی۔ عورتوں کو بچوں کی صحت کا بہت خیال ہوتا ہے اِس لیے میں نے یہ فائدہ بھی بتلادیا ہے۔ اگر دین کا خیال نہ ہوتو صحت کا ہی خیال کرکے بچوں کو نماز وغیرہ کی تاکید کرتی رہیں۔ (  باقی صفحہ  ٦٠ )

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ......حرف اول 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 سچے غریب پرور : 6 3
5 این جی اَوز کی طرح کافر بنانے کی ترکیبیں ،سرداروں وڈیروں کا رویہ : 6 3
6 ما ل دار بھی اَور محتاج بھی : 7 3
7 سردار اَبولہب چور نکلا : 8 3
8 نبی علیہ السلام اَزواج کو وَافر دیتے مگر وہ راہِ خدا میں خرچ کر دیتیں : 8 3
9 فقر و فاقہ کے باوجود طلب ِ علم : 9 3
10 بے روزگار کو دینا باعث ِرحمت ہے : 9 3
11 سب گھر والے بھوکے رہے اَور غریب کو کھلا دیا : 10 3
12 اللہ کے لیے غریب پروری دُنیا کے خزانے اُن کے لیے کُھل گئے : 10 3
13 فاتح قَنَّوجْ اِقتصادی مشکلات کے بغیر فتوحات : 10 3
14 دُنیا ہی میں پہلا بے نظیر اِنعام : 11 3
15 علمی مضامین 12 1
16 مدنی فارمولا 12 15
17 اَبوالکلام آزاد : 12 15
18 تکملہ 16 1
19 علامہ حسین احمد مدنی 19 1
20 ( شب ِ براء ت کی مسنون دُعا ) 25 1
21 اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
22 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 21
23 ضروری گزارشات 26 21
24 خصوصیت ِ نسبی : 29 21
25 اِسمی خصوصیت : 31 21
26 حضرت کا نسب نامہ 31 21
27 طالب ِعلمی کی خصوصیات : 32 21
28 ختم ِ بخاری شریف 33 1
29 اسماء گرامی طلباء شریک دورۂ حدیث شریف ١٤٣١ ھ/ 34 1
30 وفیات 40 1
31 تربیت ِ اَولاد 41 1
32 بچوں کی تعلیم و تربیت کے مدارج اَور اُس کے طریقے : 41 31
33 نماز روزہ اَور اچھی عادتیں سِکھلا نا عورتوں پر لازم ہے : 42 31
34 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 43 1
35 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 43 34
36 نزولِ حجاب 43 34
37 فائدہ : 44 34
38 عبادت اَور تقوی : 45 34
39 مسجد خانقاہ ِ سراجیہ میں منعقدہ رُوح پرور تقریب کی رُوئیداد 46 1
40 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 51 1
41 پڑوسیوں کا خیال : 51 40
42 ایک اَور مرزا غلام اَحمد قادیانی! 53 1
43 بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی 58 40
44 گلد ستہ اَحادیث 59 1
45 بقیہ : تربیت ِاَولاد 60 31
46 شب براء ت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کن کاموں سے بچنا چاہیے 61 1
47 دینی مسائل 62 1
48 ( قَسم کھانے کا بیان ) 62 47
49 مختلف کاموں کے بارے میں قَسموں کے ضابطے : 62 47
50 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter