ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اِرشَادِ رَسُولْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ یُوْشِکُ اَنْ یَّضْرِبَ النَّاسُ اَکْبَادَ الْاِبِلِ یَطْلُبُوْنَ الْعِلْمَ فَلَا یَجِدُوْنَ اَعَْلَمَ مِنْ عَالِمِ الْمَدِیْنَةِ۔الحدیث (رواہ مالک والترمذی ) ''عنقریب لوگ دُور دراز سے سفر کر کے علم حاصل کرنے آئیں گے پس وہ کسی عالِم کو عالِم ِ مدینہ سے بڑھ کر نہ پائیں گے۔'' لُٹی ہے ایسی بہارِ گلشن کہ کوئی غنجہ نہ کِھل سکے گا ہزار باغباں تو ہوں گے حسین احمد نہ مل سکے گا ہزاروں علماء وفضلاء اَور اَولیاء اللہ پیدا ہوں گے مگر سیدی ومرشدی ومولائی حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی رحمة اللہ علیہ جیسی خصوصیت کے مالک شاید کم پیدا ہوسکیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ خیرالقرون سے جتنابُعد ہوتا جائے گا قحط الرجال ہونا اَمر مستبعد نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ جامع صفات وکمالات شخصیتیں معدوم تو نہیں لیکن کمیاب ضرور ہیں چنانچہ اِس صدی میں حضرت شیخ الاسلام کا وجود اَیسا ہی تھاکہ جس کے بارے میں بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ آپ اِس زمانہ میں اپنی خصوصیات کی وجہ سے ایک بے مثل شخصیت تھے۔ خصوصیت ِ نسبی : مذہب اِسلام میں شرافت و بزرگی کا انحصار نسب پر نہیں بلکہ حسب الارشاد باری تعالیٰ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ شریف وہی ہیں جو تم میں سے زیادہ متقی ہیں ۔ آنحضرت ۖ فرماتے ہیں : اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰکِنْ یَّنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ۔(مشکوة شریف ص ٤٥٤) ''بے شک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اَور مالوں کو نہیں دیکھتا وہ تو تمہارے دِلوں اَور اعمال کو دیکھتاہے۔''