ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
نفس درمیان نہیں ہے بلکہ محمد مصطفی ۖ ہے۔ اِسی لحاظ سے میرا نام محمد اَور احمد ہوا۔ پس نبوت اَور رسالت کسی دُوسرے کے پاس نہیں گئی، محمد کی چیز محمد کے پاس ہی رہی۔ '' (ایک غلطی کا اِزالہ ص ١٢ ، خزائن ج ١٨ ص ٢١٦ ) اِس حوالہ میں ظل وبروز کی آڑ میں مرزا قادیانی خود کو محمد قرار دے رہا ہے۔ اگر جعفرز ٹلی مرزا محمود کو کہے کہ میں ظلی طور پرغلام احمد ہوں اِس لیے مجھے اپنا باپ تسلیم کر لو تو یہ اِنتہائی کمینی حرکت ہے ۔اور مرزا قادیانی کہے کہ میں ظلی طور پر محمد و اَحمد ہوں ،میرا دعوی نبوت کچھ نہیں، میرا نفس درمیان میں نہیں بلکہ میں محمد ہو کر ہی آیا ہوں تو کیا یہ کمینی حرکت نہیں؟قادیانیت وہ کفر ہے جس کی بنیاد ہی رحمت ِدو عالم ۖ کی اہانت پر رکھی گئی ہے۔ قادیانیت سے بچنا اَور اُمت کو بچانا ہمارے فرائض میں شامل ہیں۔ لاہور کا سانحہ پاکستان واِسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے ۔ قادیانی ڈائریکٹر کی پریس کانفرنس اسلامیانِ ملک کو خون میں رُلانے اَور آئین ِ پاکستان کی بغاوت ہے۔ پس ہمارے نزدیک دونوں قابل ِمذمت ہیں۔ بقیہ : اِسلام کی اِنسانیت نوازی (اُس وقت) سال ایک مہینے کے برابر ہوگا، مہینہ ہفتے کے برابر ہوگا، ہفتہ دِن کے برابر ہوگا اَور دِن اِتنی دیر کا ہوگا جتنی دیر میں کھجور کی خشک شاخ آگ میں جل جاتی ہے۔جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو اَذیت نہ دے۔ (بخاری ٢/٨٨٩،مسلم ١/٥٠، الترغیب والترہیب ٣/٢٣٨) (٧) حضرت ابو شریح ص فرماتے ہیںکہ ایک مرتبہ آنحضرت انے تین دفعہ قسم کھاکر فرمایا کہ قسم بخد ا وہ شخص مومن نہیں، تو آپ اسے پوچھا گیا کہ کون یارسول اللہ ا ؟ تو آپ انے فرمایا کہ جس کے پڑوسی اُس کی اَذیتوں سے محفوظ نہ ہوں۔ (بخاری ٢/٨٨٩، الترغیب و الترہیب ٣/٢٣٩) اِن اَحادیث سے اَندازہ لگا یا جاسکتا ہے کہ اِسلام نے اِس پہلو پر کتنی توجہ فرمائی ہے،یہ اِسلامی تعلیمات میں اِنسانیت نوازی کا ایک نہایت روشن ورق ہے جس کی طرف سے آج دُنیا برابر غفلت برت رہی ہے ۔ (جاری ہے)