ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
یہ بخاری شریف کی روایت ہے ۔ مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے کہ جب لوگ نکل گئے تو میں بھی آپ ۖ کے ساتھ اَندرجانے لگا۔ لہٰذا آپ ۖ نے میرے اَور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اَور پردہ کاحکم نازل ہوا اَور لوگوں کو نصیحت ہوئی۔ پردہ کی جو آیت اُس وقت نازل ہوئی یہ ہے : یٰاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلاَّ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نَاظِرِیْنَ اِنٰہُ وَلٰکِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَلَا مُسْتَأْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْی مِنْکُمْ وَاللّٰہُ لَا یَسْتَحْی مِنَ الْحَقِّ وَاِذَا سَأَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَائِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَ قُلُوْبِھِنَّ ۔ (سورۂ احزاب ) ''اے ایمان والو! نبی(ۖ) کے گھروں میں (بُلائے بغیر) مت جایا کرو مگر جس وقت تم کو کھانے کے لیے اِجازت دی جائے ایسے طورپر کہ اُس کی تیاری کے منتظر نہ ہو لیکن جب تم کو بُلایا جائے تب جایا کرو پھر جب کھانا کھا چکو تو اُٹھ کر چلے جایا کرو اَور باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اِس بات سے نبی (ۖ) کو ناگواری ہوتی ہے سو وہ لحاظ کی وجہ سے تم سے شرماتے ہیں اَور اللہ صاف بات فرمانے سے لحاظ نہیں فرماتا اَور جب تم نبی(ۖ) کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر سے مانگا کرو، یہ بات تمہارے اَور اُن کے دِلوں کو پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ '' حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت سب سے پہلے میں نے سنی۔ یہ بھی فرماتے ہیں کہ آنحضرت ۖ نے باہر نکل کر لوگوں کو یہ آیت سنادی ۔ (مسلم شریف) فائدہ : حضر ت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اَحوا ل میں بخاری شریف کی ایک روایت ہم نقل کر کے آئے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پردہ کا حکم اُن کی وجہ سے اُترا اَور اِس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہاکے نکاح کے بعد نازل ہوا لیکن اِس میں کچھ خاص اِشکال کی بات نہیں ہے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اُن ہی دِنوں میں جبکہ حضرت زینب رضی اللہ عنہاسے نکاح ہوا حضرت سودہ رضی اللہ عنہا بھی حسب ِ معمول