ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
لگا رہتا ہوں تو اُنہوں نے فرمایا کہ معلوم ہوا کہ تم محتاج نہیں بلکہ محتاجوں کے سردار ہو کہ بہت کچھ ہے بھی اَور پھر بھی دِل نہیں بھررہا مزید طلب میں اُس کی رہتے ہو اُنہوں نے نہیں لی اُس میں حرص ہوگی بے جا قسم کی حرص ہوگی مال نہ دیتا ہوگا دُوسروں کا حق نہ دیتا ہوگا تو یہ اِن لوگوں کی حالت تھی کفار کی بڑے بڑے جو سردار تھے۔ سردار اَبولہب چور نکلا : ایک چڑھاوے میں کعبة اللہ پر سونے کا بچھڑا کسی نے دے دیا کعبة اللہ کے اَندر اُنہوں نے احتیاط کی خاطر کہ یہاں سے چوری نہ ہو ایک بہت بڑا کنواںبنادیا تو جو ڈالتا تھا وہ اُوپر چڑھ کر جو آٹھ فٹ کا دروازہ ہے اَیسے ڈال دیتا تھا وہ نیچے اُس کنواں میں محفوظ ہوجاتا تھا تووہ خزانہ بن گیا تو کسی نے سونے کا بچھڑا اِسی طرح دے دیا اُس پر نظر سب کی ہوئی ہوگی وہ غائب ہوگیا ،معلومات کرتے رہے معلومات کرتے کرتے معلوم ہوا کہ وہ ابولہب نے چُرایا ہے اَب ابولہب سے کون لڑے جاکر اَور کون اُس سے وصول کرے وہ خودمتولی خاندان کا بھی تھا، سردار بھی تھا اِس طرح کی بدنیتی کی حالت تھی اَور لالچ اَور لوٹ مار یہ سب چیزیں وہاں تھیں۔ نبی علیہ السلام اَزواج کو وَافر دیتے مگر وہ راہِ خدا میں خرچ کر دیتیں : تو رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم کو جب فتوحات ہوگئیں تو بہت بڑی آمدنی ہونے لگی تھی یعنی بہت ہی بڑی تعداد بنتی ہے وہ بڑی مقدار بنتی ہے کھجور کی جو اَزواجِ مطہرات کو آپ دیتے تھے سال بھر کا خرچ بن جاتا تھا اَور ایسا نہیں بلکہ کھلا ڈلّا خرچ جسے کہا جائے وہ اِتنا دے دیتے تھے لیکن جیسا میں نے عرض کیا کہ آنے والے جانے والے اِدھر سے اُدھر سے ضرورت مند جو تھے وہ اِتنے ہوتے تھے اَور اِن کی ایسی عادت تھی کہ وہ سب دیتے رہتے تھے خدا کی راہ میں تو پھر یہی حال ہوجاتا تھا اَور یہ عکس تھا یعنی جنابِ رسول اللہ ۖ کی عادتِ مبارکہ کو اُن کی طبیعت نے قبول کرلیا تھا کہ جو آپ کی حالت تھی کہ اپنے پاس بالکل نہ رہے اَور دُوسرے کی ضرورت پوری ہو اِسی طرح سب اَزواجِ مطہرات کی بھی کیفیت ہوگئی تھی کہ دُوسرے کی ضرورت پوری ہو اپنے پاس رہے نہ رہے تو اِس قدر تنگی کے ساتھ وہ گزارا کرتے تھے خود۔ شروع شروع میں جب رسول اللہ ۖ تشریف لائے ہیں تو اَنصار نے اپنے باغات میں سے کچھ درخت پیش کردِیے کہ اِن درختوں کی جو پیداوار ہے وہ جناب کی ہے اَور دُودھ کے جانور تھے جن لوگوں کے پاس وہ دُودھ جو ہوتا تھا وہ ہدیةً بھیجتے تھے کہ رہنے والے آنے والے ضرورت مند بہت زیادہ تھے۔