ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ١٧ حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) نزولِ حجاب : اَب تک پردہ کا حکم نازل نہیں ہواتھااَور آنحضرت ۖ نے جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کرنے کے موقع پر ولیمہ کیا تو اِس موقع پر جب لوگ دعوت ِ ولیمہ کھا نے کے لیے آنحضرت ۖ کے دولت کدہ پرحاضر ہوئے تو آپ ۖ کی نئی دُلہن حضرت زینب رضی اللہ عنہا دیوار کی طرف منہ کر کے (علیحدہ پردہ ڈالے بغیر) بیٹھی رہیں حتی کہ پردہ کا حکم نازل ہوگیا جس کی تفصیل حضرت اَنس رضی اللہ عنہ اِس طرح روایت فرماتے ہیں کہ پردہ کاحکم کب اُترا اَور کیوں کر اُترا، اِس کو میں سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ سب سے پہلے پردہ کا حکم اُس وقت نازل ہوا جبکہ آنحضرت ۖ نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے کے بعد رات گزار نے پر صبح کو ولیمہ کیا۔ چنانچہ آپ ۖ نے لوگوں کو بُلایا لوگ آئے اَورکھاناکھا کر چلے گئے لیکن چندآدمی وہیں باتیں کرتے ہوئے رہ گئے اَور بہت دیرلگادی۔ آپ ۖ کو اِس سے بہت تکلیف ہوئی۔ آپ چاہتے تھے کہ یہ لوگ چلے جاویں لیکن لحاظ کی وجہ سے اُن سے جانے کو فرما نہ سکے بلکہ اُن کو اُٹھانے کے لیے یہ عمل کیا کہ خود آپ ۖ وہاں سے چل دیے اَور میں بھی آپ کے ساتھ چل کھڑا ہوا تاکہ وہ لوگ مکان سے نکل جاویں حتّٰی کہ آپ ۖ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی چوکھٹ تک آئے پھر یہ سمجھ کر واپس ہوگئے کہ اَب وہ لوگ چلے گئے ہوں گے ۔ میں بھی آپ ۖ کے ساتھ واپس ہوگیا، آکر دیکھا وہ لوگ اَبھی بیٹھے ہی ہیں لہٰذا آپ ۖ پھر واپس ہوئے اَور میں آپ کے ساتھ تھا حتی کہ آپ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی چوکھٹ تک آئے اَور یہ سمجھ کر واپس ہوگئے کہ اَب چلے گئے ہوں گے، میں بھی آپ کے ساتھ واپس ہوگیا۔ اس مرتبہ آکر دیکھا کہ لوگ چلے گئے ہیںاِس کے بعد آپ نے میرے اَوراپنے درمیان پردہ ڈال دیا اَور پردہ کی آیت نازل ہوگئی۔