ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
عیسائی یا ہندو مشرک سب عہد ِرسالتماب ۖ سے لیکر آج تک ایک جیسے ہیں اَلْکُفْرُ مِلَّة وَاحِدَة اِس لیے جناب رسول اللہ ۖ اَور صحابۂ کرام نے اِن پر کبھی اعتبار نہیں کیا اَور اِن کے معاہدوں پر بھی اعتماد نہیں کیا اَور اِسلامی تعلیم کے مطابق کبھی عہد شکنی بھی نہیں کی اَور اپنی عیسائی یہودی اَور مشرک رعایا کا بھی قتل ِعام کبھی نہیں کیا۔ پہلا مضمون اِس لیے لکھا گیا تھا کہ اَخبارات میں مطالبہ ہوا تھا کہ دلیلیں پیش کی جائیں یہ دُوسرا مضمون اِس لیے لکھا گیا ہے کہ مسعود صاحب نے ایک نئی بحث نظریۂ قومیت کی چھیڑ دی۔ میرا خیال ہے ہر دو موضوعات پر بقدرِ ضرورت تاریخی مواد ضبطِ تحریرمیں جوابًا آگیا ہے ۔اَب اِس سے زیادہ بحث برائے بحث اَور فضول ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو صراطِ مستقیم پر چلائے۔ حامد میاں غفرلہ ١٣ ربیع الثانی ١٤٠٤ھ /٨ جنوری ١٩٨٤ء چہار شنبہ جامعہ مدنیہ کریم پارک راوی روڈ لاہور ٭ تکملہ مولانا محمد یحییٰ صاحب اعظمی کی نظم یہ ہے : وہ جس کی زندگانی کا شرف ہو اُسوۂ یوسف اُسے ہوگی بھلا کیا سجن و زِنداں سے پریشانی پرستارانِ حق گھبرائیں کیوں اِس یوسفِستاں سے یہ زِنداں تو رہا ہے جلوۂ گاہ ماہِ کنعانی مبارک سرخوشانِ عیش کو کاشانۂ راحت مجاہد کے لیے زَیبا نہیں ذوقِ تن آسانی شعار اُس کا بزرگانِ سلف کا زُہد و تقوی ہے جہاد اُس کا نہیں پابند قید سبحہ گردانی