ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
کی سزا موت ہے تو کیا پبلک کے ہر آدمی کو اِس سزا کے نافذ کرنے کا حق ہے؟ہرگر نہیں۔جب کوئی قانون دان کہتا ہے کہ دفعہ ٣٠٢ کی سزا سزائے موت ہے تو وہ دہشت گردی کی تبلیغ نہیں کر رہا بلکہ تعزیرات ِپاکستان میں موجود قانون کی تشریح کر رہا ہے۔ اِسی طرح کوئی صاحب کہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے تو بھی شریعت کی ایک تعزیرکا بیان ہے نہ کہ دہشت گردی کی تبلیغ۔ جیسے قاتل کے خلاف کیس درج ہوتا ہے گواہ بھگتے ہیں عدالت سزا دیتی ہے حکومت عمل کرتی ہے۔ اِسی طرح جہاں اِسلامی حکومت واِسلامی عدالت ہو وہاں بھی کوئی اِرتداد کا جرم اِختیار کرے تو اُس کے خلاف کیس درج ہوگا گواہ بھگتیں گے پھر اِسلامی عدالت سزا دے گی اَور حکومت عمل کرے گی۔اِس ایک شرعی مسئلہ کی بحث کو یوں تحریف کر کے اِشتعال انگیز بنا کر خود ساختہ مظلومیت اِختیار کرنا یہ قادیانی دَجل کا شاہکار ہے اَور بس۔ پھر اُن کا یہ کہنا کہ ہمیں جلسہ کی اِجازت نہیں دی جاتی۔ گویا اُنہیں اِجازت دی جائے کہ وہ کھلے بندوں جلسہ عام میں مرزا قادیانی کو نبی ورسول کہیں، اُس کے دیکھنے والوں کو صحابی کہیں، مرزا قادیانی کی بیوی کو اُم المؤمنین کہیں،اپنے مذہب قادیانیت کو اِسلام قرار دیں اَوراِسلام کو کفر قرار دیں، مرزا قادیانی کے ماننے والوں کو مسلمان کہیں اَور محمد عربی ۖ کی اُمت کوکافر قرا دیں۔ اگر وہ اِس تبلیغ کا حق مانگنا چاہتے ہیں تو حق مانگنے سے پہلے وہ اپنے دماغ کا معائنہ کرالیں تو بہتر ہوگا۔ سوال نمبر٤ : ہم (قادیانی ) مسلمان ہیں۔ جواب : اِس کا جواب حکومت کے ذمہ ہے آئین کہتا ہے کہ مرزا قادیانی کے مانے والے کافر ہیں۔ ایک شخص علی الاعلان آئین سے بغاوت کا اِرتکاب کر کے کہتا ہے کہ ہم قادیانی مسلمان ہیں۔ پہلے یہ خدا اَور اُس کے رسول کے باغی تھے اَب یہ کہہ کر وہ آئین ِپاکستان سے بغاوت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ قادیانیوں کی اِن ہی اِشتعال انگیزیوں نے ملک ِ عزیز کے سکون کو داؤ پر لگا رکھا ہے۔ کیا حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کر کے اِن قادیانیوں کو قانون کا پابند بنائے گی؟ جونیئر مرزا قادیانی کے سوالات کے جوابات جو ہمارے ذمہ تھے وہ آپ نے ملاحظہ کیے۔ اَب اِس ایک حوالہ کو بھی پڑھ لیا جائے ۔مرزا غلام احمد قادیانی کہتا ہے کہ : ''اِسی بناء پر خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اَور رسول اللہ رکھا۔ مگر بروزی صورت میں میرا