ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
فقر و فاقہ کے باوجود طلب ِ علم : سن ٧ ہجری میں حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اِسلام لائے ہیں وہ جب آئے ہیں اَور اَصحابِ صُفّہ میں داخل ہوئے ہیں اُس وقت بھی یہ کیفیت تھی وہ کہتے ہیں کہ میں بھوک سے بے ہوش ہوجاتا تھا لیکن مانگتے نہیں تھے اَور(علمی مشغولیت کی وجہ سے)کمانہیں سکتے اَور قرآنِ پاک میں اِن کی فضیلت آئی ہے لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ یَحْسَبُھُمُ الْجَاھِلُ اَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُھُمْ بِسِیْمٰھُمْ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا یہ طالب علم تھے رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر رہتے تھے اُن کے ذمّہ خرچ کوئی نہیں تھا کسی اَور کا والد کا والدہ کا بیوی کا یہ نہیں تھا وہ وہاں رہتے تھے اَور دِن رات بس یہی کہ رسول اللہ ۖ جو فرما رہے ہیں وہ یاد رکھیں جو کررہے ہیں وہ یاد رکھیں رسول اللہ ۖ کا جو عمل ہے جو سنت ہے وہ یاد رکھتے تھے ۔تو اِس طرح سے یہ حضرات رہتے تھے اُس دَور میں بھی یہ حال تھا کہ وہ کہتے ہیں میں بے ہوش ہو کر گر جاتا تھا اَور آنے والے کہتے تھے کہ اِسے کوئی دَورہ پڑا ہے کہتے ہیں مجھے دَورہ کچھ نہیں ہوتا تھا و ہ بیہوشی کا اَثر ہوتا تھا۔ قرآنِ پاک میں اُن کی فضیلت آئی ہے کہ اِن کو اَگر غور سے دیکھو گے تو پتہ چلے گا کہ بھوک کی وجہ سے اِن کا یہ حال ہے ورنہ کسی سے کچھ مانگتے ہی نہیں تھے اِن لوگوں پر خرچ کرو یہ قرآن پاک میں فضیلت آئی ہے تو سن ٧ھ تک بھی یہ حال رہا بعد میں بھی یہی رہا ہے جتنا آتا رہا ہے رسول اللہ ۖ دُوسروں کو دیتے رہے ہیں اَزواجِ مطہرات کو اُن کا حق دینے کے بعد جو کچھ تھا وہ سب خرچ ہوجاتاتھا اَور اَزواجِ مطہرات اگر جمع رکھتیں تو بھی ٹھیک تھا کیو نکہ اَگر نہیں دیا رسول اللہ ۖ نے تو پھر ہر ہر بیوی سے پُچھوا کیوں رہے تھے معلوم ہوا دیا تو تھا لیکن وہ اِسی طریقے پر چلتی تھیں جو سنت تھا رسول اللہ ۖ کا طریقہ تھا کہ بالکل گھر میں کسی کے بھی کچھ نہ نکلے۔ بے روزگار کو دینا باعث ِرحمت ہے : تو وہ پریشان حال آدمی جو آپ کی خدمت میں آئے تھے اُن کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جو بھی کوئی اِس''مجہود'' آدمی کو لے جائے گا مجہود کا مطلب یہ ہے کہ کوشش کرنے کے باوجود اِس کو(روزی) میسر نہیں آسکی جیسے کوئی مزدور ہو مزدوری کے لیے جائے بھی اَور کوئی لے کر نہ جائے ملے ہی نہ مزدوری اُسے تو اُس میں آپ نے فرمایا کہ جو بھی کوئی اِس کو لے جائے گا اللہ تعالیٰ اُس پر رحمت فرمائیں گے۔