ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
حضرت شیخ الاسلام اِرشاد فرمایا کرتے تھے : نہ گوری کو دیکھو نہ کالی کو دیکھو پیا جس کو چاہے سہاگن وہی ہے لیکن طہارت ِ نفس اَور اعمالِ صالحہ کے ساتھ ساتھ شرافت ِ نسبی بھی حاصل ہو تو نُوْر عَلٰی نُوْرٍ الحمدللہ کہ حضرت شیخ الاسلام حسینی سید ہیں، والد صاحب سیّد حبیب اللہ حضرت مولانا فضل رحمن صاحب گنج مراد آبادی رحمة اللہ علیہ کے اَرشد الخلفاء اَور ایک باخدا پاکباز بزرگ ہیں۔ والدہ محترمہ بھی ایک ذاکرہ شاغلہ اَور خدا رَسیدہ خاتون ہیں۔ ١ حضرت شیخ الاسلام نے شرافت ِنسبی کے سلسلہ میں والد صاحب مرحوم کا ایک خواب نقش ِحیات میں نقل کیا ہے تحریر فرماتے ہیں : '' والد صاحب مرحوم فرماتے تھے میں نے اَوائلِ عمر میں ایک خواب دیکھا تھا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ایک بڑے تالاب کے کنارے بڑے درخت کے نیچے بیٹھی ہوئی چرخہ کات رہی ہیں اَور میں اپنے آپ کو بچہ پاتا ہوں اَور تالاب کے دُوسرے کنارے پر ہوں۔ میں نے دیکھا کہ میں دریا میں تیرتا ہوا اُن کی طرف اِس طرح جا رہاہوں کہ جیسے بچہ اپنی ماں کے پاس جاتا ہے میں خواب ہی میں اُن کو ماں سمجھ رہا ہوں اَور وہاں پہنچ گیا ہوں۔ ہجرت کرنے کے بعد اُنہوں نے مدینہ منورہ میں اِس کو ذکر کیا اَور فرمایا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیامطلب تھا۔ میں نے عرض کیا مطلب تو ظاہر ہے آپ سمندر کے دُوسرے کنارے پر تھے ہجرت کر کے مدینہ منورہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچ گئے۔ نسبی سلسلہ میں وہ ماں ہیں ہی۔'' نیز ایک مرتبہ فرمایا کہ مجھ کو نسب نامہ کی تلاش تھی تو میں نے خواب میں دیکھا کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ گھوڑے پر سوار جہاد کو جارہے ہیں اَور میں اُن کے پاس کھڑا ہوا ہوں تو مجھ کو فرمایا کہ تو میری اَولاد ١ نسبی شرافت بہرحال ایک اہمیت رکھتی ہے جس کو نظر اَنداز نہیں کیا جاسکتا ہے اَصل کے اعتبار سے جو ہرِخالص ہر حال میں قیمت رکھتا ہے اَور زنگ آلود لوہا کسی کام کا نہیں ہوتا، بقول سعدی خرعیسیٰ ہزار بار مکہ ہو آئے گدھا ہی رہتاہے۔