ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2010 |
اكستان |
|
جدا ہے رسم و راہ خانقاہی سے طریق اُس کا زمانہ سے الگ ہے اُس کا آئینِ خدادانی صحابہ کی حیاتِ پاک کو اُس نے نہیں جانا حقیقت میں یہ شانِ زندگی جس نے نہ پہچانی وہ جس کی خلوتِ شب کی بدولت اَب بھی تازہ ہے گدازِ بوذر و عشقِ اُویس و سوزِ سلمانی یہی ہیں جن کے سونے کو فضیلت ہے عبادت پر اِن ہی کے اِتقاء پر ناز کرتی ہے مسلمانی اِنہی کی شان کو زیبا نبوت کی وراثت ہے اِنہی کا کام ہے دینی مراسم کی نگہبانی رہیں دُنیا میں اَور دُنیا سے بالکل بے تعلق ہوں پھریں دریا میں اَور ہر گز نہ کپڑوں کو لگے پانی اگر خلوت میں بیٹھے ہوں تو جلوت کا مزہ آئے اَور آئیں اپنی جلوت میں تو ساکت ہو سخن دانی یہ نظم مولانا محمدیحییٰ صاحب اعظمی نے حضرت مدنی رحمةا للہ علیہ کے متعلق ''نوائے حیات'' میں ایک عالمِ ربانی کی اِسارت کے عنوان سے لکھی تھی۔ (حاشیہ مکتوبات شیخ الاسلام ج ١ ص ٣٢٦) شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمة اللہ علیہ مہاجر مدینہ منورہ تحریر فرماتے ہیں : ''میرے اَکابر محض خوش اعتقادی نہیں بلکہ واقعہ ہے اَور جو بھی نبی کریم ۖ کی زندگی حضور کے معمولات اِرشادات کا واقف ہوگا اَورچند روز اِن اَکابر کی مجالس میں شرکت کر چکا ہوگاوہ خود محسوس کرے گا کہ اِن اَکابر علی اللہ مرا تبہم کو اللہ جل شانہ نے اپنے فضل و کرم سے اِتباعِ سنت کا وافر حصہ عطا فرمایا ہے کہ اِن کے اِرشادات بھی جواہر پارے ہوتے ہیں اَور اِن کا سکوت موجب ِ ترقیات ِباطنی ہے اِن کے بارے میں