ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2010 |
اكستان |
|
بھی دونوں طرح کے کلمات ملتے ہیں لیکن پہلے کلمات جو ہیں اُن کا محمل ہے یہ کہ وہ زمانۂ کفر کی جو جھاڑپھونک تھی اَور طریقے تھے وہ ٹھیک نہیں ۔ کچھ ہندوانی طریقے : یہ کان میں بُندہ ڈال لیتے ہیں اِسی طرح ہاتھ میں کڑا ڈال لیتے ہیں اَب یہ ہندوانی چیزیں ہیں یہ اِسلام کے خلاف ہیں یہ اُسی (شرکیہ کے) حکم میں آئیں گی جیسے ڈوڑا ڈال لیا جائے پڑھ کر اُس طرز کی چیزوں میں یہ آتا ہے تِوَلَةْ جسے کہتے ہیں۔ کان میں بُندہ لوہے کا چھلّہ وغیرہ وغیرہ یہ سب چیزیں اُدھر کی ہیں اَور جادُو کی قسم سے تعلق رکھتی ہیں اِسلام نے وہ چیزیں ہٹادیں اَور چیزیں اِس کے بجائے آگئی ہیں جو اِن سے زیادہ قوی ہیں اَور اِن کا دفعیہ بھی ہے اُس میں اِن کا اِزالہ ہے اِن سے شفاء ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راہ پر چلائیں۔ اختتامی دُعاء … بقیہ : اِسلام میں پورے پورے داخل ہو جائو تو پھر ایک اِسلامی شخصیت کا حامل شخص کیسے آرام سے سو سکتا ہے جب تک کہ اللہ کا دین دوبارہ قائم نہ ہوجائے اَورساری دُنیا میں اِسلام کا پیغام پہنچ نہ جائے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اگر کوئی شخص صرف اِنفرادی طور پر اِسلام پر چلنا چاہتا ہو جبکہ اُس کے اِرد گرد سارا نظام کفر کا ہو تو وہ کبھی نہ کبھی اِس پر اَثر اَنداز ہوگا اَور اُس کے لیے اِسلام پر چلنا اَور زیادہ مشکل ہوجائے گا لہٰذا اُس کے اپنے لیے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ اسلامی نظام کے تحت زندگی گزارے تاکہ انفرادی طور پر اسلام پر چلنے میں رُکاوٹیں حائل نہ ہوں ۔ آج ضرورت اِس بات کی ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو خواب ِ غفلت سے نکالیں اپنی شخصیت میں موجود کفریہ اَفکار اَور خواہشات کو نکال باہر کریں اَور دین میں پورے پورے داخل ہوجائیں یہی اللہ تعالیٰ کا ہمیں حکم ہے : اے ایمان والو ! اِسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اَور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔ ( سور ہ بقرة آیت ٢٠٨ ) ۔