ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
ہے ایسی عورت کو چاہیے کہ خوب بناؤ سنگار کر کے رہا کرے کہ شاید مرد کا جی اِس کی طرف جھک پڑے اور رُجعت کر لے ۔اور اگر مرد کا قصد رجعت کرنے کا نہ ہو(بلکہ اگر ہو تب بھی) اُس کو مناسب ہے کہ جب گھر میں آئے کھانس کھنکار کے آئے تاکہ عورت اپنا بدن کچھ کھلا ہو تو ڈھک لے اورکسی بے موقع جگہ نگاہ نہ پڑے کیونکہ شرمگاہ کے اَندرونی حصہ پر شہوت سے نظر کرنے سے رجعت ہوجاتی ہے اَور چونکہ اِس کا اِرادہ رجعت کا نہیں ہے اِس لیے اِس کی احتیاط رکھی جائے کہ نگاہ بھی نہ پڑے۔ اور جب عدت پوری ہو چکے تو عورت کسی اور جگہ جاکے رہے۔ مسئلہ : عورت کو معلوم ہے کہ مرد اُس سے شدید بغض رکھتا ہے اوررجعت کی کچھ اُمید نہیں تو پھر بناؤ سنگار نہ کرے۔ مسئلہ : اگر اَبھی رجعت نہ کی ہو تو اُس عورت کو اپنے ساتھ سفر میں لے جانا جائز نہیں اور اُس عورت کو اِس کے ساتھ جانا بھی دُرست نہیں۔ مسئلہ : جس عورت کو ایک طلاق یا دو طلاق ِ بائن دے دیں جس میں روک رکھنے کا اختیار نہیں ہوتا اُس کا حکم یہ ہے کہ اگر کسی اَور مرد سے نکاح کرنا چاہے تو عدت پوری ہونے کے بعد نکاح کرے عدت کے اَندر نکاح دُرست نہیں۔ اور خود اِسی طلاق دینے والے سے نکاح منظور ہوتو تو عدت کے اَندر بھی ہو سکتا ہے۔ مسئلہ : رجعت کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ زبان سے تو کچھ کہا نہیں لیکن اُس سے صحبت کرلی یا اُس کا بوسہ لیا پیار کیا یا جوانی کی خواہش کے ساتھ اُس کو ہاتھ لگایا تو اِن سب صورتوں میں وہ پھر اُس کی بیوی ہو گئی پھر سے نکاح کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اِس طرح کے فعل کے ساتھ رجعت میںکراہت ِتنزیہی ہے۔ مسئلہ : جس عورت کو حیض آتا ہو اُس کے لیے طلاق کی عدت تین حیض ہیں جب تین حیض پورے ہو چکیں تو عدت گزر چکی۔ جب یہ بات معلوم ہوگئی تو اَب سمجھو کہ اگر تیسرا حیض پورے دس دن آیا ہے تب تو جس وقت دس دن پورے ہونے پر خون بند ہو ااُسی وقت عدت ختم ہوگئی اور روک رکھنے کا جو اِختیار مرد کو تھا جاتا رہا، چاہے عورت نہا چکی ہو یا ابھی نہ نہائی ہو اِس کا کچھ اعتبار نہیں۔ اور اگر تیسرا حیض دس دن سے کم آیا اور خون بند ہوگیا لیکن ابھی عورت نے غسل نہیںکیا اور نہ کوئی نماز اُس کے اُوپر واجب ہوئی تو اَب بھی مرد کا اِختیار باقی ہے۔ اَب بھی قصد سے باز آئے گا تو پھر اُس کی بیوی بن جائے گی۔(باقی صفحہ ٢٣)