ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
بلکہ بہت بہتر ہے ، لیکن کونڈہ کرنا جیسا کہ رواج ہے بے اصل اوربدعت ہے ۔(ایضاً ج ١ ص ١٨٤) فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : کونڈوں کی مروج رسم دشمنانِ صحابہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر اظہارِ مسرت کے لیے ایجادکی ہے۔٢٢رجب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات ہے (طبری۔ استیعاب)٢٢رجب کو حضرت جعفرصادق سے کوئی تعلق نہیں نہ اِس میں اُن کی ولادت ہوئی نہ وفات ۔حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی ولادت ٨رمضان ٨٠ھ یا ٨٣ ھ کی ہے اوروفات شوال ١٤٨ھ میں ہوئی ۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس رسم کو محض پردہ پوشی کے لیے حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف سے منسوب کیا جاتا ہے ورنہ درحقیقت یہ تقریب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی میں منائی جاتی ہے جس وقت یہ رسم ایجاد ہوئی شیعہ مسلمانوں سے مغلوب وخائف تھے، اس لیے یہ اہتمام کیا گیا کہ شیرینی اعلانیہ تقسیم نہ کی جائے تا کہ راز فاش نہ ہوبلکہ دشمنان ِ حضرت معاویہ خاموشی کے ساتھ ایک دوسرے کے ہاں جاکر اُسی جگہ یہ شیرینی کھالیں جہاں اُس کو رکھا گیا ہے اور اِس طرح اپنی خوشی ومسرت ایک دوسرے پر ظاہر کریں ۔جب اِس کا چرچا ہواتو اس کو حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرکے یہ تہمت ان پر لگائی کہ انہوں نے خود اس تاریخ کو اپنی فاتحہ کا حکم دیا ہے ،حالانکہ یہ سب من گھڑت ہے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہرگز ایسی رسم نہ کریں بلکہ دوسروں کو بھی اس کی حقیقت سے آگاہ کرکے اس سے بچانے کی کوشش کریں ۔ (احسن الفتاوٰی ج١ ص٣٦٨) حضرت مولانا مفتی محمدتقی عثمانی صاحب مدظلہم فرماتے ہیں : اس سے بھی زیادہ آج کل معاشرے میں فرض وواجب کے درجہ میں جو چیز پھیل گئی ہے وہ کونڈے ہیں ،اگر آج کسی نے کونڈے نہیں کیے تو وہ (گویا کہ )مسلمان ہی نہیں نماز پڑھے یا نہ پڑھے ، روزے رکھے یا نہ رکھے ، گناہوں سے بچے یا نہ بچے ، لیکن کونڈے ضرورکرے۔