ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
مرتبہ فرمایا کہ یہ تخلص مجھے میرے اُستاذِ گرامی شیخ العربِ والعجم حضرت مولاناسیّد حسین احمد مدنی نے عطا کیا تھا۔ واقعہ یوں پیش آیا کہ ایک دن میں دارالحدیث میں سبق پڑھنے کیلئے گیا لیکن تاخیر سے،تمام طلبہ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ چکے تھے اورحضرت مدنی بھی اپنی مسند پر جلوہ افروز ہو چکے تھے۔اب میں اپنی مخصوص جگہ پر بیٹھنے کیلئے طلبہ کی صفوں کو چیر تا ہوا تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا کہ حضرت مدنی کی نظر مجھ پر پڑ گئی،آپ نے فرمایا ''یہ صفدر آ رہا ہے''،اس پر سب طلبہ مسکرا پڑے تو شیخ نے زور دے کر فرمایا،یہ''صفدر'' ہے جو اِنشاء اللہ حق وباطل کی صفوں میں تمیز کرے گا اور باطل کی صفوں کو چیر کر رکھ دے گا''۔چنانچہ ایسا ہی ہوا اورشیخ العربِ والعجم حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی کی پیشین گوئی نے حقیقت کا روپ دھارااور آپ نے اپنے زمانہ کے ہر فتنے کاعلمی محاسبہ کیا اور ان کے تمام مکائد ووساوس کا پردہ چاک کیا۔اسے کہتے ہیں '' قلندرہرچہ گوید دیدہ گوید''۔ حضرت شیخ کے لیے حضرت مدنی کا عطا کردہ تخلص اِتنا با برکت بنا کہ میرے برادرِ کبیر حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی نے جب اپنی جوانی میںمبتدعین اور غیر مقلدین وغیرہ سے مناظرے شروع کیے تو حضرت مولانا مرحوم کی کتابوں سے بھی استفادہ کرتے ۔ بھائی صا حب حضرت شیخ سے اِتنا متاثر ہوئے کہ اُن کے تخلص کو اپنا تخلص بنا لیا۔حضرت لاہوری کی دُعاؤں اور اِس تخلص کی برکت سے کبھی مناظرے میں شکست سے دوچار نہ ہوئے اور دورِ حاظر کے تمام فتنوں کی صفوں کو چیر کر رکھ دیا۔ جب بھائی صاحب غیرمقلدین اور مماتیوں کی ریشہ دوانیوں کو سبوتاز کرنے کیلئے گوجرانوالہ کے علاقہ میں جاتے تو حضرتِ شیخ سے ضرور ملاقات کرتے۔حضرت بھی بھائی صاحب سے انتہائی شفقت و محبت سے پیش آتے اور اپنی ادعیہ مخصوصہ میں انہیں یاد رکھتے۔ حضرت مرحوم سے بھائی صاحب کا یہ تعلق اپنی زندگی کے آخری لمحات تک قائم رہا۔ اسی طرح آپ خود ہی ''امامِ اہل سنت'' نہیں بن گئے،بلکہ قصہ یوں ہوا کہ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری کے وصال کے بعد آپ کا کراچی جانا ہوا تو علماء کی ایک بڑی مجلس میںحضرت بنوری کے داماد اور جانشین حضرت مولانا مفتی احمدالرحمناور شیخ الحدیث والتفسیرمولانا زر ولی خان کی تحریک پر مجلس ِعلماء نے آپ کو''امامِ اہل سنت ''کے لقب سے ملقّب کیا لیکن آپ ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ میں چونکہ اہل سنت کی ایک مسجد کا امام ہوں اور وہاں نماز پڑھاتا ہوںاس لئے لوگ مجھے امامِ اہل سنت کہہ دیتے ہیں۔اسی کو کہتے ہیں''جو اللہ کے لئے تواضع کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے بلند مقام عطا کر دیتے ہیں''۔