ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
پنے کو گناہوں سے بچائے۔ (صِفة الصفوة ) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک خط حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نام اِرسال کیا جس میں اپنے لیے مختصر نصیحت کر نے کی فرمائش کی ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اِس کے جواب میں فرمایا : سَلَامُ عَلَیْکَ اَمَّا بَعْدُ فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَنِ الْتَمَسَ رِضَی اللّٰہِ بِسَخَطِ النَّاسِ کَفَاہُ اللّٰہُ مُؤْنَةَ النَّاسِ وَمَنِ الْتَمَسَ رِضَی النَّاسِ بِسَخَطِ اللّٰہِ وَکَّلَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی اِلَی النَّاسِ۔ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ ۔ (مشکوٰة شریف ) تم پر سلام ہو۔بعد سلام کے واضح ہو کہ میں نے رسول اللہ ۖ سے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں کی ناراضگی کا خیال نہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضاکا طالب ہو اللہ تعالیٰ لوگوں کی شرارتوں سے (بھی )اُسے محفوظ فرماتے ہیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کو ناراض کر کے لوگوں کو راضی رکھنا چاہتا ہو اللہ تعالیٰ (اُس کی مدد نہیں فرماتے بلکہ) اُسے لوگوں کے حوالے کر دیتے ہیں (وہ اُس کو جیسے چاہے استعمال کریں اور جس طرح چاہے اُس کا دلیہ بنائیں) وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ ۔ ایک مرتبہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو ( غالبًا اُن کی درخواست پر) یہ بھی لکھ بھیجا کہ : اَمَّابَعْدُ فَاِنَّ الْعَبْدَ اِذَا عَمِلَ بِمَعْصِیَةِ اللّٰہِ تَعَالٰی عَادَ حَامِدُہ مِنَ النَّاسِ ذَامًا۔ ( صِفة الصفوة ) یعنی جب بندہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کاکام کرتا ہے تو اُس کو اچھا کہنے والے بھی اُسے برا کہنے لگتے ہیں۔ (جاری ہے)