ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
نام و نمود مطلوب نہ ہو تو تمام اَوقات میں ہوسکتا ہے وہ چیز دینی چاہیے جوکہ فقیروں کی حاجت رَوائی کرے حلوے سے پیٹ نہیں بھرسکتا اُس کی بھوک دُور نہیں ہوسکتی بیوقوف لوگوں نے یہ طریقہ ہندؤوں کے تہواروں سے دیکھ کر اختیار کیا ہے نہ کتب ِ دینیہ معتبرہ سے اِس کی سند ہے اَور نہ اسلامی ممالک میں اِس کا رَواج ہے۔ ٭ اگر ہوسکے تو ١٤/١٥ (شعبان) کو دو روز نفل روزے رکھے جائیں اَور رات کو نیز دن کو اپنے مقاصد ِ دینیہ اَور دُنیاویہ کے لیے دُعاء کی جائے عورتوں اَور مردوں دونوں کے لیے یہی اعمال ہیں ہاں عورتوں کو مقابر پر نہ جانا چاہیے۔ ع کفر کافر را و دین دیندار را ذرّہ دردت دل عطار را یہ دُھن اگر برسوں میں بھی حاصل ہوجائے بسا غنیمت ہے ذکر و شغل میں جو حصہ بھی عمر عزیز کا صرف ہوجائے وہ ہی زندگی ہے۔ ٭ جبکہ فرعون جیسے مدعی الوہیت کے سامنے فَقُوْلَا لَہ قَوْلًا لَّیِّنًا اَور بدبختانِ عرب کے مقابل اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ کا اِرشاد ہے تو ہم ناکاروں کو ا بنائے زمان ١ کے مقابل بدرجۂ اَتم اِس پر چلنا ہوگا۔ ٭ حضرت مولانا حسین علی مرحوم کے متوسلین میں تشدد بہت زیادہ ہے جوکہ غلط درجہ تک پہنچ جاتا ہے یَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا۔ ٢ (الحدیث) کے خلاف ہے۔ حضرت گنگوہی رحمة اللہ علیہ کے مکتوب اَنوارالقلوب کے بالکل مخالف ہے اگرچہ بریلویوں کے غلو کا جواب اِسی طرح ہوتا ہے۔ ٭ اِس دَورِ فتن میں دین کو پکڑنا قبض علی الجمر ٣ کے مترادف ہے سوچ سمجھ کر کام کرنا چاہیے۔ اگر تعلیماتِ دینیہ کا مشغلہ ہو تو زیادہ مفید اَور ضروری معلوم ہوتا ہے ورنہ تبلیغی جماعت کا پروگرام اَنسب ہے کم اَز کم سلف ِ صالحین کے قدم بقدم رہنا تو نصیب ہوتا ہے جو جماعتیں نئی نئی زرق برق پوشاک میں نمودار ہورہی ہیں اُن کی چمک دَمک میں محو ہوجانا انتہائی خطرناک ہے۔ ١ موجودہ دور کے لوگ ٢ تم دونوں (وہاں جا کر ) لوگوں پر آسانیاںکرنا مشکلات میں مت ڈالنااور خوشی کی باتیں کرنا بیزاری میں مبتلا نہ کرنا۔ ٣ اَنگارہ ہاتھ میں رکھنا۔