Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009

اكستان

13 - 64
کِتَابٍ مُّبِیْنٍ  جیسے کہ انجینئر کے نقشہ کے مطابق ہی تعمیر ہوتی ہے اَور معماروں کی جدوجہد یہی ہوتی ہے کہ جو نقشہ اِنہیں دیا گیا ہے اُسی کے مطابق تعمیر تیار کریں اِسی طرح کارکنان ِتکوین و ایجاد فرشتے تمام اُمور میں اسی نقشہ ہی کی تعمیر کرتے رہتے ہیں جو اُن کو دیا گیا ہے اَور جس میں سے بعض نقشے اُن کو شب براء ت یا شب قدر میں دِیے جاتے ہیں  فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ ۔ 
٭  عادت ِ الٰہی اَور قانونِ خداوندی مقرر ہے کہ جب کوئی اِنسان یا جن کسی کام میں اپناپکا اِرادہ لگاتا ہے تو وہ اُس کو موجود کردیتا ہے اَور پیدا کردیتا ہے انسان اپنے اِس علم اَور اِرادہ کی وجہ سے ہی مستحق ِ ثواب و مدح اَور عقاب و ذَم ہوتا ہے انسان اپنے اِس اِرادہ اَور علم میں اپنے آپ کو مجبور اَور مقہور نہیں پاتا ہے۔ اِس سے معلوم ہوا کہ باوجودیکہ علم ِ الٰہی کے خلاف نہیں ہوتا مگر علم ِ الٰہی اَور تقدیر اختیارات والی مخلوق کا اختیار و اِرادہ سلب نہیں کرتے اَور نہ چھینتے ہیں۔ 
٭  جنابِ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا جس کو اللہ نے قرآن دیا ہو پھر کسی کی اَور نعمت کو دیکھ کر ہوس کرے تو اُس نے قرآن کی قدر نہ جانی۔ 
٭  علم ِ تجوید ہندوستان میں الٰہ آباد ہی سے پھیلا ہے قاری عبد الرحمن صاحب کے تلامیذ اکثر اَطراف ملک میں تعلیم دیتے ہیں۔ 
٭  اُمت ِ (محمدیہ علٰی صاحبہا الصلٰوة والسلام) اہل اللہ سے خالی نہیں رہ سکتی ہاں کم و بیش کا زمانۂ اوّل و آخر میں فرق ضروری ہے۔ 
٭  اس شب (براء ت) میں اپنے لیے اَور اپنے بڑوں کے لیے اَور تمام مسلمانوں کے لیے دُعاء کرنی چاہیے اَور اگر ممکن ہو تو بغیر تزک و احتشام اَور اجتماع کے قبرستان میں جاکر تمام مُردوں کے لیے مغفرت کی دُعاء کرنی چاہیے اَور جو کچھ ہوسکے پڑھ کر اُن کو بخشنا چاہیے۔جو طریقہ لوگوں نے میلہ لگانے کا قبروں پر چراغاں کرنے کا جماعت جماعت جانے کا جاری کیا ہے بالکل غلط ہے جو لوگ قبرستانوں وغیرہ میں جاکر آتش بازی کرتے ہیں وہ سخت گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں علٰی ہذالقیاس حلوا وغیرہ پکانا اَور اِس کو مذہبی رسم شمار کرنا بالکل غلط چیز ہے۔ اگر مُردوں کو ثواب پہنچانا منظور ہے تو اوّل تو جنابِ رسول اللہ  ۖ  سے قبرستان میں جاکر صرف دُعاء منقول ہے۔ دوم یہ کہ مال خرچ کرکے ہر وقت میں جبکہ وہ فقیروں اَور حاجت مندوں کو دیا جائے اَو 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دوا کے استعمال کی ترغیب : 6 3
5 بڑھاپا واپس نہیں جاتا : 6 3
6 توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : 6 3
7 نبی علیہ السلام کی دُعا ..... شباب تا حیات : 7 3
8 سٹھیا جانے سے پناہ : 7 3
9 طبعی میلان یا نسخہ خواب میں : 8 3
10 طبیب کو بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے : 10 3
11 تین طریقوں سے آپ ۖ نے علاج کومفید فرمایا : 10 3
12 داغنے کو ترجیح نہ دی جائے : 11 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 16
18 آنحضرت ۖ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت : 24 16
19 تربیت کا خاص خیال : 25 16
20 مختلف نصائح : 25 16
21 کلماتِ حکمت ومو عظت : 26 16
22 فراق ِ رسول اللہ ۖ 28 1
23 تربیت ِ اَولاد 29 1
24 جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 29 23
25 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کے فوائد اور اُس کی حکمتیں : 30 23
26 فرقتِ صفدر میں ہوں اَندوہگیں 32 1
27 نام ِ نامی کی وضاحت: 32 26
28 تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : 34 26
29 سلسلۂ طریقت : 34 26
30 عادات و خصائل : 35 26
31 ایفائے عہدو اِستقامت : 36 26
32 دینی و علمی خدمات : 36 26
33 تدریسی خدمات : 36 26
34 فِرَقِ باطلہ کے خلاف علمی جہاد : 37 26
35 .گلدستہ ٔ اَحادیث 39 1
36 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : 39 35
37 .شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : 39 35
38 چھ چیزوں کی ضمانت پر جنت کی ضمانت : 40 35
39 چھ صحابۂ کرام کی فضیلت : 41 35
40 دینی مدارس اَور دَہشت گردی کی تازہ لہر 43 1
41 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 47 1
42 قطع رحمی کا علاج : 47 41
43 صلہ رحمی کیا ہے؟ 47 41
44 صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : 47 41
45 صلہ رحمی زیادتی عمر وفراخی ِ رزق کا سبب : 49 41
46 حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا : اَجل کی دو قسمیں ہیں : 50 41
47 صلہ رحمی : 51 41
48 صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : 51 41
49 صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : 51 41
50 صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : 52 41
51 صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : 52 41
52 رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : 52 41
53 میڈیاکا غیر متوازن روّیہ 53 1
54 بقیہ : تربیت ِاولاد 59 23
55 موت العَالِم موت العالَم 60 1
56 ( دینی مسائل ) 62 1
57 بیمار کے طلاق دینے کابیان : 62 56
58 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter