ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
کِتَابٍ مُّبِیْنٍ جیسے کہ انجینئر کے نقشہ کے مطابق ہی تعمیر ہوتی ہے اَور معماروں کی جدوجہد یہی ہوتی ہے کہ جو نقشہ اِنہیں دیا گیا ہے اُسی کے مطابق تعمیر تیار کریں اِسی طرح کارکنان ِتکوین و ایجاد فرشتے تمام اُمور میں اسی نقشہ ہی کی تعمیر کرتے رہتے ہیں جو اُن کو دیا گیا ہے اَور جس میں سے بعض نقشے اُن کو شب براء ت یا شب قدر میں دِیے جاتے ہیں فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ ۔ ٭ عادت ِ الٰہی اَور قانونِ خداوندی مقرر ہے کہ جب کوئی اِنسان یا جن کسی کام میں اپناپکا اِرادہ لگاتا ہے تو وہ اُس کو موجود کردیتا ہے اَور پیدا کردیتا ہے انسان اپنے اِس علم اَور اِرادہ کی وجہ سے ہی مستحق ِ ثواب و مدح اَور عقاب و ذَم ہوتا ہے انسان اپنے اِس اِرادہ اَور علم میں اپنے آپ کو مجبور اَور مقہور نہیں پاتا ہے۔ اِس سے معلوم ہوا کہ باوجودیکہ علم ِ الٰہی کے خلاف نہیں ہوتا مگر علم ِ الٰہی اَور تقدیر اختیارات والی مخلوق کا اختیار و اِرادہ سلب نہیں کرتے اَور نہ چھینتے ہیں۔ ٭ جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جس کو اللہ نے قرآن دیا ہو پھر کسی کی اَور نعمت کو دیکھ کر ہوس کرے تو اُس نے قرآن کی قدر نہ جانی۔ ٭ علم ِ تجوید ہندوستان میں الٰہ آباد ہی سے پھیلا ہے قاری عبد الرحمن صاحب کے تلامیذ اکثر اَطراف ملک میں تعلیم دیتے ہیں۔ ٭ اُمت ِ (محمدیہ علٰی صاحبہا الصلٰوة والسلام) اہل اللہ سے خالی نہیں رہ سکتی ہاں کم و بیش کا زمانۂ اوّل و آخر میں فرق ضروری ہے۔ ٭ اس شب (براء ت) میں اپنے لیے اَور اپنے بڑوں کے لیے اَور تمام مسلمانوں کے لیے دُعاء کرنی چاہیے اَور اگر ممکن ہو تو بغیر تزک و احتشام اَور اجتماع کے قبرستان میں جاکر تمام مُردوں کے لیے مغفرت کی دُعاء کرنی چاہیے اَور جو کچھ ہوسکے پڑھ کر اُن کو بخشنا چاہیے۔جو طریقہ لوگوں نے میلہ لگانے کا قبروں پر چراغاں کرنے کا جماعت جماعت جانے کا جاری کیا ہے بالکل غلط ہے جو لوگ قبرستانوں وغیرہ میں جاکر آتش بازی کرتے ہیں وہ سخت گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں علٰی ہذالقیاس حلوا وغیرہ پکانا اَور اِس کو مذہبی رسم شمار کرنا بالکل غلط چیز ہے۔ اگر مُردوں کو ثواب پہنچانا منظور ہے تو اوّل تو جنابِ رسول اللہ ۖ سے قبرستان میں جاکر صرف دُعاء منقول ہے۔ دوم یہ کہ مال خرچ کرکے ہر وقت میں جبکہ وہ فقیروں اَور حاجت مندوں کو دیا جائے اَو